سنن الترمذی - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 1350
حدیث نمبر: 1350
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ،‏‏‏‏ فَإِنَّهَا لِلَّذِي يُعْطَاهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَهَكَذَا رَوَى مَعْمَرٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ مِثْلَ رِوَايَةِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَلِعَقِبِهِ،‏‏‏‏ وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا وَلَيْسَ فِيهَا لِعَقِبِهِ ،‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا:‏‏‏‏ إِذَا قَالَ:‏‏‏‏ هِيَ لَكَ حَيَاتَكَ وَلِعَقِبِكَ،‏‏‏‏ فَإِنَّهَا لِمَنْ أُعْمِرَهَا،‏‏‏‏ لَا تَرْجِعُ إِلَى الْأَوَّلِ،‏‏‏‏ وَإِذَا لَمْ يَقُلْ لِعَقِبِكَ،‏‏‏‏ فَهِيَ رَاجِعَةٌ إِلَى الْأَوَّلِ إِذَا مَاتَ الْمُعْمَرُ،‏‏‏‏ وَهُوَ قَوْلُ:‏‏‏‏ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ،‏‏‏‏ وَالشَّافِعِيِّ،‏‏‏‏ وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا ،‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا:‏‏‏‏ إِذَا مَاتَ الْمُعْمَرُ،‏‏‏‏ فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ،‏‏‏‏ وَإِنْ لَمْ تُجْعَلْ لِعَقِبِهِ،‏‏‏‏ وَهُوَ قَوْلُ:‏‏‏‏ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدَ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق.
عمر بھر کے لئے کوئی چیز ھبہ کرنا
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جس آدمی کو عمریٰ دیا گیا وہ اس کا ہے اور اس کے گھر والوں یعنی ورثاء کا ہے کیونکہ وہ اسی کا ہوجاتا ہے جس کو دیا جاتا ہے، عمری دینے والے کی طرف نہیں لوٹتا ہے اس لیے کہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں میراث ثابت ہوگئی ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اور اسی طرح معمر اور دیگر کئی لوگوں نے زہری سے مالک کی روایت ہی کی طرح روایت کی ہے اور بعض نے زہری سے روایت کی ہے، مگر اس نے اس میں «ولعقبه» کا ذکر نہیں کیا ہے، ٣ - اور یہ حدیث اس کے علاوہ اور بھی سندوں سے جابر سے مروی ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: عمریٰ جس کو دیا جاتا ہے اس کے گھر والوں کا ہوجاتا ہے اور اس میں «لعقبه» کا ذکر نہیں ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٤ - بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب دینے والا یہ کہے کہ یہ تیری عمر تک تیرا ہے اور تیرے بعد تیری اولاد کا ہے تو یہ اسی کا ہوگا جس کو دیا گیا ہے۔ اور دینے والے کے پاس لوٹ کر نہیں جائے گا اور جب وہ یہ نہ کہے کہ (تیری اولاد) کا بھی ہے تو جسے دیا گیا ہے اس کے مرنے کے بعد دینے والے کا ہوجائے گا۔ مالک بن انس اور شافعی کا یہی قول ہے ١ ؎، ٥ - اور دیگر کئی سندوں سے مروی ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: عمریٰ جسے دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہوجائے گا ، ٦ - بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ کہتے ہیں: جس کو گھر دیا گیا ہے اس کے مرنے کے بعد وہ گھر اس کے وارثوں کا ہوجائے گا اگرچہ اس کے وارثوں کو نہ دیا گیا ہو۔ سفیان ثوری، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الہبة ٣٢ (٢٦٢٥)، صحیح مسلم/الہبات ٤ (١٦٢٦)، سنن ابی داود/ البیوع ٨٧ (٣٥٥٠-٣٥٥٢)، و ٨٨ (٣٥٥٣- ٣٥٥٧) و ٨٩ (٣٥٥٨)، سنن النسائی/العمری ٢ (٣٧٥٨، ٣٧٦٠-٣٧٦٢، و ٣٧٦٦-٣٧٧٠)، و ٣ (٧٧١-٣٧٧٣، ٣٧٨٢)، ٤ (٣٧٨٢)، سنن ابن ماجہ/الہبات ٣ (٢٣٨٠)، و ٤ (٢٣٨٢)، (تحفة الأشراف: ٣١٤٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ان کا کہنا ہے کہ اس نے اس آدمی کو اس چیز سے فائدہ اٹھانے کا اختیار دیا تھا نہ کہ اس چیز کا اسے مالک بنادیا تھا۔ ٢ ؎: عمرہ کی تین قسمیں ہیں: ایک ہمیشہ ہمیش کے لیے دینا، مثلاً یوں کہے کہ یہ مکان ہمیشہ کے لیے تمہارا ہے یا یوں کہے کہ یہ چیز تیرے اور تیرے وارثوں کے لیے ہے، تو یہ اس کی ملکیت میں دینا اور ہبہ کرنا ہوگا جو دینے والے کی طرف لوٹ کر نہیں آئے گا، دوسری قسم وہ ہے جو وقت کے ساتھ مقید ہو، مثلاً یوں کہے کہ یہ چیز تمہاری زندگی تک تمہاری ہے اس صورت میں نہ یہ ہبہ شمار ہوگی نہ تملیک بلکہ یہ عارضی طور پر ایک مخصوص مدت تک کے لیے عاریۃً دینا شمار ہوگا، مدت ختم ہونے کے ساتھ یہ چیز پہلے کی طرف لوٹ جائے گی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس شرط کے ساتھ عمریٰ صحیح نہیں، نیز ایک قول یہ بھی ہے کہ اس طرح مشروط طور پر عمریٰ کرنا صحیح ہے مگر شرط فاسد ہے، پہلے کی طرف نہیں لوٹے گی، لیکن راجح قول پہلا ہی ہے، آخری دونوں قول مرجوح ہیں، اور تیسری قسم بغیر کسی شرط کے دینا ہے، مثلاً وہ یوں کہے کہ میں نے اپنا مکان تمہارے لیے عمریٰ کیا، جمہور نے اس صورت کو بھی تملیک پر محمول کیا ہے، اس صورت میں بھی وہ چیز پہلے کی طرف واپس نہیں ہوگی، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ منافع کی ملکیت کی صورت ہے، رقبہ کی ملکیت کی نہیں، لہٰذا جسے یہ چیز عمریٰ کی گئی ہے اس کی موت کے بعد وہ پہلے کی طرف لوٹ آئے گی، لیکن راجح جمہو رہی کا قول ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2380)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1350
Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “If anyone is given a home to himself for life and for his family then it belongs to whom it is given and it will not return to the donor, for he gave something over which the heirs have right.’ [Bukhari 2625, Muslim 1625] --------------------------------------------------------------------------------
Top