سنن الترمذی - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 1325
حدیث نمبر: 1325
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ وَلِيَ الْقَضَاءَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قاضی کے متعلق نبی کریم ﷺ سے منقول احادیث
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس شخص کو منصب قضاء پر فائز کیا گیا یا جو لوگوں کا قاضی بنایا گیا، (گویا) وہ بغیر چھری کے ذبح کیا گیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ٢ - اور یہ اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابوہریرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأقضیة ١ (٣٥٧١)، سنن ابن ماجہ/الأحکام ١ (٢٣٠٨)، (تحفة الأشراف: ١٣٠٠٢)، و مسند احمد ٢/٣٦٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ایک قول کے مطابق ذبح کا معنوی مفہوم مراد ہے کیونکہ اگر اس نے صحیح فیصلہ دیا تو دنیا والے اس کے پیچھے پڑجائیں گے اور اگر غلط فیصلہ دیا تو وہ آخرت کے عذاب کا مستحق ہوگا، اور ایک قول یہ ہے کہ یہ تعبیر اس لیے اختیار کی گئی ہے کہ اسے خبردار اور متنبہ کیا جائے کہ اس ہلاکت سے مراد اس کے دین و آخرت کی تباہی و بربادی ہے، بدن کی نہیں، یا یہ کہ چھری سے ذبح کرنے میں مذبوح کے لیے راحت رسانی ہوتی ہے اور بغیر چھری کے گلا گھوٹنے یا کسی اور طرح سے زیادہ تکلیف کا باعث ہوتا ہے، لہٰذا اس کے ذکر سے ڈرانے اور خوف دلانے میں مبالغہ کا بیان ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2308)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1325
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “If anyone is appointed to the office of qadi, or made a qadi over people, then he is slaughtered without a knife. --------------------------------------------------------------------------------
Top