سنن الترمذی - فضائل قرآن کا بیان۔ - حدیث نمبر 2914
حدیث نمبر: 2914
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرٍّ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ:‏‏‏‏ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَأُ بِهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: (قیامت کے دن) صاحب قرآن سے کہا جائے گا: (قرآن) پڑھتا جا اور (بلندی کی طرف) چڑھتا جا۔ اور ویسے ہی ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جس طرح تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا۔ پس تیری منزل وہ ہوگی جہاں تیری آخری آیت کی تلاوت ختم ہوگی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ٣٥٥ (١٤٦٤) (تحفة الأشراف: ٨٦٢٧)، و مسند احمد (٢/١٩٢) (حسن)
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ قرآن پڑھنے کی بہت بڑی فضیلت ہے اور جسے قرآن جس قدر یاد ہوگا وہ اپنے پڑھنے کے مطابق جنت میں مقام حاصل کرے گا، یعنی جتنا قرآن یاد ہوگا اسی حساب سے وہ ترتیل سے پڑھتا جائے گا اور جنت کے درجات پر فائز ہوتا چلا جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشکاة (2134)، التعليق الرغيب
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2914
بندار نے ہم سے بطریق: «عبدالرحمٰن بن مهدي عن سفيان عن عاصم» اسی جیسی حدیث بیان کی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (حسن )
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشکاة (2134)، التعليق الرغيب
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2914
Sayyidina Abdullah ibn Amr (RA) reported that the Prophet ﷺ said: The man of the Qur’an (who has memorised it) will be told, “Recite and ascend. Recite gently with pauses as you used to recite gently in the world. Indeed your goal is at the last verse that you will read.” [Abu Dawud 1464]
Top