سنن الترمذی - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 2267
حدیث نمبر: 2267
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْالْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكُمْ فِي زَمَانٍ مَنْ تَرَكَ مِنْكُمْ عُشْرَ مَا أُمِرَ بِهِ هَلَكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ بِعُشْرِ مَا أُمِرَ بِهِ نَجَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ نُعَيْمِ بْنِ حَمَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ.
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: تم لوگ ایسے زمانہ میں ہو کہ جو اس کا دسواں حصہ چھوڑ دے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو وہ ہلاک ہوجائے گا، پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ تم میں سے جو اس کے دسویں حصہ پر عمل کرے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو وہ نجات پا جائے گا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف نعیم بن حماد کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ سفیان بن عیینہ سے روایت کرتے ہیں، ٢ - اس باب میں ابوذر اور ابو سعید خدری ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٣٧٢١) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی " نعیم بن حماد " حافظہ کے سخت ضعیف ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے الصحیحة رقم: ٢٥١٠، وتراجع الالبانی ٢٢٤ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس وقت جب کہ دین کا غلبہ ہے اس کے معاونین کی کثرت ہے ایسے وقت میں شرعی امور میں سے دسویں حصہ کا ترک کرنا اور اسے چھوڑ دینا باعث ہلاکت ہے، لیکن وہ زمانہ جو فسق و فجور سے بھرا ہوا ہوگا، اسلام کمزور اور کفر غالب ہوگا، اس وقت دین کے معاونین قلت میں ہوں گے تو ایسے وقت میں احکام شرعیہ کے دسویں حصہ پر عمل کرنے والا بھی کامیاب و کامران ہوگا، لیکن اس دسویں حصہ میں ارکان اربعہ ضرور شامل ہوں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (684)، المشکاة (179)، الروض النضير (1076) // ضعيف الجامع الصغير (2038) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2267
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that the Prophet ﷺ said, You are in an era when if one of you neglects even one-tenth of what he is commanded, he will perish. But, a time will come when if anyone does only one-tenth of what he is commanded, he will be safe.’
Top