سنن الترمذی - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 2196
حدیث نمبر: 2196
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ ؟ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ ؟ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ ؟ يَا رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الْآخِرَةِ ، ‏‏‏‏‏‏هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس بارے میں کہ ایک فتنہ ایسا ہوگا جو اندھیری رات کی طرح ہوگا
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ایک رات بیدار ہوئے اور فرمایا: سبحان اللہ! آج کی رات کتنے فتنے اور کتنے خزانے نازل ہوئے! حجرہ والیوں (امہات المؤمنین) کو کوئی جگانے والا ہے؟ سنو! دنیا میں کپڑا پہننے والی بہت سی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم ٤٠ (١١٥)، والتھجد ٥ (١١٢٦)، والمناقب ٢٥ (٣٥٩٩)، واللباس ٣١ (٥٨٤٤)، والأدب ١٢١ (٦٢١٨)، والفتن ٦ (٧٠٦٩) (تحفة الأشراف: ١٨٢٩٠)، و مسند احمد (٦/٢٩٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو بےانتہا باریک لباس پہنتی ہیں، یا وہ عورتیں مراد ہیں جن کے لباس مال حرام سے بنتے ہیں، یا وہ عورتیں ہیں جو بطور زینت بہت سے کپڑے استعمال کرتی ہیں، لیکن عریانیت سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں رکھتیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2196
Sayyidah Umm Salamah (RA) reported that one night the Prophet ﷺ woke up and said, “SubhanAllah (Glory be to Allah)! How many trials descended tonight! And how many treasures came down tonight! Who will wake up the ladies of the chamber (the pure wives of the Prophet ﷺ ? Most of the dressed in this world will be bare in the hereafter.” [Bukhari 115, Ahmed 26607]
Top