سنن الترمذی - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 2195
حدیث نمبر: 2195
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، ‏‏‏‏‏‏يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، ‏‏‏‏‏‏وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، ‏‏‏‏‏‏يَبِيعُ أَحَدُهُمْ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس بارے میں کہ ایک فتنہ ایسا ہوگا جو اندھیری رات کی طرح ہوگا
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کے وقت مومن اور شام کے وقت کافر ہوگا، شام کے وقت مومن اور صبح کے وقت کافر ہوگا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ٥١ (١١٨) (تحفة الأشراف: ١٤٠٧٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی قرب قیامت کے وقت بکثرت فتنوں کا ظہور ہوگا، ہر ایک دنیا کا طالب ہوگا، لوگوں کی نگاہ میں دین و ایمان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی، انسان مختلف قسم کے روپ اختیار کرے گا، یہاں تک کہ دنیوی مفادات کی خاطر اپنا دین و ایمان فروخت کر بیٹھے گا، اس حدیث میں ایسے حالات میں اہل ایمان کو استقامت کی اور بلا تاخیر اعمال صالحہ بجا لانے کی تلقین کی گئی ہے۔
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2195
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Set about doing (good) deeds before trials engulf you like a portion of a dark night (when) a man commences his morning as a believer but becomes a disbeliever by evening, or is a believer in the evening and morning finds him a disbeliever. He sells his religion against a little of this world.” [Ahmed 8036, Muslim 118]
Top