سنن الترمذی - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 2169
حدیث نمبر: 2169
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ لَيُوشِكَنَّ اللَّهُ أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عِقَابًا مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَدْعُونَهُ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ
بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے بارے میں
حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم معروف (بھلائی) کا حکم دو اور منکر (برائی) سے روکو، ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب بھیج دے پھر تم اللہ سے دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ٣٣٦٦) (صحیح) (سند میں عبد اللہ بن عبدالرحمن اشہلی انصاری لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ جب تک لوگ انجام دیتے رہیں گے اس وقت تک ان پر عمومی عذاب نہیں آئے گا، اور جب لوگ اس فریضہ کو چھوڑ بیٹھیں گے اس وقت رب العالمین کا ان پر ایسا عذاب آئے گا کہ اس کے بعد پھر ان کی دعائیں نہیں سنی جائیں گی، اگر ایک محدود علاقہ کے لوگ اس امربالمعروف اور نہی عن المنکر والے کام سے کلی طور پر رک جائیں تو وہاں اکیلے صرف ان پر بھی عام عذاب آسکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن، المشکاة (5140)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2169
Sayyidina Hudhaifa ibn Yaman (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “By Him Who has my soul in His hand, you will keep enjoining that which is right, and forbidding that which is evil or, it will be very quick that Allah will send on you a punishment. You will pray, but you will not be heard.” [Abu Dawud 4338, Ibn Majah 4005]
Top