سنن الترمذی - علم کا بیان - حدیث نمبر 2668
حدیث نمبر: 2668
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ وَهُوَ هَمَّامُ بْنُ مُنَبِّهٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي إِلَّا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ وَكُنْتُ لَا أَكْتُبُ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَوَهْبُ بْنُ مُنَبِّهٍ عَنْ أَخِيهِ هُوَ هَمَّامُ بْنُ مُنَبِّهٍ.
کتابت علم کی اجازت کے متعلق
ہمام بن منبہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ کے صحابہ میں سوائے عبداللہ بن عمرو ؓ کے رسول اللہ سے حدیث بیان کرنے والا مجھ سے زیادہ کوئی نہیں ہے اور میرے اور عبداللہ بن عمرو ؓ کے درمیان یہ فرق تھا کہ وہ (احادیث) لکھ لیتے تھے اور میں لکھتا نہیں تھا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اور روایت میں «وهب بن منبه، عن أخيه» جو آیا، تو «أخيه» سے مراد ہمام بن منبہ ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم ٣٩ (١١٣) (تحفة الأشراف: ١٤٨٠٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ابوہریرہ بن عبدالرحمٰن بن صخر ؓ کو لکھنے کی ضرورت اس لیے پیش نہیں آئی تھی کہ آپ کے لیے نبی اکرم کی آپ کے علم میں خیر و برکت کی دعا تھی جس سے آپ ؓ کا سینہ بذات خود حفظ و تحفیظ کا دفتر بنا گیا تھا، امام ذہبی (رح) نے سیرأعلام النبلاء (الجزء الثانی ص ٥٩٤ اور ٥٩٥ ) میں ابوہریرہ ؓ کے حالاتِ زندگی لکھتے ہوئے درج کیا ہے: «كان حفظ أبي هريرة رضي اللہ عنه الخارق من معجزات النبوة ...» ابوہریرہ ؓ کا حافظ … احادیث کے بہت بڑے ذخیرہ اور قرآن کو یاد کرلینے کا ملکہ … نبوت کے معجزات میں سے خرق عادت ایک معجزہ تھا، اور پھر اس عبارت کو بطور عنوان اختیار کر کے امام ذہبی (رح) نے ابونعیم کی «الحلیة» میں درج احادیث کو نقل کیا ہے، اور اس پر حکم لگاتے ہوئے لکھا ہے «رجالہ ثقات» ان احادیث میں سے ایک یوں ہے کہ رسول اللہ نے ابوہریرہ سے پوچھا: ابوہریرہ! غنیمتوں کے اموال میں سے تم مجھ سے کچھ نہیں مانگتے جن میں سے تیرے ساتھی مانگتے رہتے ہیں؟ میں نے عرض کیا: «أسألك أن تعلمني مما علمک الله» میں تو آپ سے صرف اس بات کا سوال کرتا ہوں کہ جو کچھ اللہ نے آپ کو قرآن و سنت والا علم سکھایا ہے اس میں سے آپ مجھے (جتنا زیادہ ممکن ہو) سکھا دیجئیے، تو میری اس درخواست پر نبی اکرم نے میرے اوپر والی سفید اور کالی دھار یوں والی چادر کو مجھ سے اتار لیا اور اسے ہمارے دونوں کے درمیان پھیلا دیا، اس قدر خوب تن کر اس چادر کو پھیلایا گویا میں اس پر چلنے والی چیونٹی کو بھی صاف دیکھ رہا تھا، پس آپ نے مجھ سے احادیث بیان کرنا شروع فرما دیں حتیٰ کہ جب میں نے آپ کی پوری حدیث مبارکہ حاصل کرلی تو آپ نے فرمایا: «إجمحها فصرها إليك» اس چادر کو اکٹھی کر کے اپنی طرف پلٹا لو، (یعنی اپنے اوپر اوڑھ لو۔ ) چناچہ میں نے ایسا کرلیا اور پھر تو میں حافظے کے اعتبار سے ایسا ہوگیا کہ نبی اکرم جو بھی اپنی حدیث مبارک مجھ سے بیان فرماتے اس سے ایک حرف بھی مجھ سے ساقط نہیں ہوتا تھا، ابوہریرہ ؓ کے الفاظ «فاصبحت لا أسقط حرفا حدثنی» (دیکھئیے: الحلۃ: ١ /٣٨١) بالکل اسی معنی کی احادیث صحیح البخاری / کتاب البیوع اور کتاب الحرث والمزرعۃ حدیث ٢٣٥٠ اور صحیح مسلم / کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل ابی ہریرۃ ؓ الدوسی حدیث ٢٤٩٢ میں بھی ہیں۔ ڈاکٹر محمد حمیداللہ نے «مجموعة الوقائق السیاسیة للعہدالنبوی والخلافة الراشدة» میں ثابت کیا ہے کہ جناب ہمام بن منبہ (رح) کے ہاتھ کا مخطوطہٰ احادیث آج بھی دنیا کی ایک معروف لائبریری میں موجود ہے، اور پھر اس مخطوطہٰ کو حیدرآباد دکن سے شائع بھی کیا گیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2668
Hammam ibn Munabbih reported having heard Abu Hurairah (RA) say, “There is not any of the Companions of Allah’s Messenger ﷺ who has (narrated) more Ahadith than me except Abdullah ibn Amr (RA). He used to write (them) down while I did not write.” [Ahmed 7393,Bukhari 113]
Top