سنن الترمذی - علم کا بیان - حدیث نمبر 2645
حدیث نمبر: 2645
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَمُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس بارے میں کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطا کردیتے ہیں
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس کے ساتھ اللہ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، تو اسے دین کی سمجھ عطا کردیتا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں عمر، ابوہریرہ، اور معاویہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (٥٦٦٧)، وانظر مسند احمد (١/٣٠٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: دین کی سمجھ سے مراد کتاب و سنت کا علم، ذخیرہ احادیث میں صحیح، ضعیف اور موضوع روایات کا علم، اسلامی شریعت کے احکام و مسائل کا علم اور حلال و حرام میں تمیز پیدا کرنے کا ملکہ ہے، اس نظر یہ سے اگر دیکھا جائے تو صحابہ کرام، محدثین عظام سے بڑھ کر اس حدیث کا مصداق اور کون ہوسکتا ہے، جنہوں نے بےانتہائی محنت کر کے احادیث کے منتشر ذخیرہ کو جمع کیا اور پھر انہیں مختلف کتب و ابواب کے تحت فقہی انداز میں مرتب کیا، افسوس صد افسوس ایسے لوگوں پر جو محدثین کی ان خدمات جلیلہ کو نظر انداز کر کے ایسے لوگوں کو فقیہ گردانتے ہیں جن کی فقاہت میں کتاب و سنت کی بجائے ان کی اپنی آراء کا زیادہ دخل ہے جب کہ محدثین کرام نے اپنی آراء سے یکسر اجتناب کیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (220)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2645
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “He to whom Allah intends to do good is given by Allah an understanding of religion.” [Ahmed 2791]
Top