سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 72
حدیث نمبر: 72
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ،‏‏‏‏ وَقَتَادَةُ،‏‏‏‏ وَثَابِتٌ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَاجْتَوَوْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلِ الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ اشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ،‏‏‏‏ فَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ وَارْتَدُّوا عَنْ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُتِيَ بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ مِنْ خِلَافٍ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَأَلْقَاهُمْ بِالْحَرَّةِ. قَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ فَكُنْتُ أَرَى أَحَدَهُمْ يَكُدُّ الْأَرْضَ بِفِيهِ حَتَّى مَاتُوا، ‏‏‏‏‏‏وَرُبَّمَا قَالَ حَمَّادٌ:‏‏‏‏ يَكْدُمُ الْأَرْضَ بِفِيهِ حَتَّى مَاتُوا. قال أبو عيسى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لَا بَأْسَ بِبَوْلِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ.
جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کے پیشاب
انس ؓ کہتے ہیں کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی، چناچہ رسول اللہ نے انہیں زکاۃ کے اونٹوں میں بھیج دیا اور فرمایا: تم ان کے دودھ اور پیشاب پیو (وہ وہاں گئے اور کھا پی کر موٹے ہوگئے) تو ان لوگوں نے آپ کے چرواہے کو مار ڈالا، اونٹوں کو ہانک لے گئے، اور اسلام سے مرتد ہوگئے، انہیں (پکڑ کر) نبی اکرم کے پاس لایا گیا، آپ نے ان کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دیں اور گرم تپتی ہوئی زمین میں انہیں پھینک دیا۔ انس ؓ کہتے ہیں: میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا تھا کہ (وہ پیاس بجھانے کے لیے) اپنے منہ سے زمین چاٹ رہا تھا یہاں تک کہ وہ اسی حالت میں مرگئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور کئی سندوں سے انس سے مروی ہے، ٢- اکثر اہل علم کا یہی قول ہے کہ جس جانور کا گوشت کھایا جاتا ہو اس کے پیشاب میں کوئی حرج نہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ٦٦ (٢٣٣)، والزکاة ٦٨ (١٥٠١)، والجہاد ١٥٢ (٣٠١٨)، والمغازی ٣٦ (٤٩٢)، وتفسیر المائدة ٥ (٤٦١٠)، والطب ٥ (٥٦٨٥)، و ٦ (٥٦٨٦)، و ٢٩ (٥٧٢٧)، والحدود ١٥ (٦٨٠٢)، و ١٧ (٦٨٠٤)، و ١٨ (٦٨٠٥)، والدیات ٢٢ (٦٨٩٩)، صحیح مسلم/القسامة ١٣ (١٦٧١)، سنن ابی داود/ الحدود ٣ (٤٣٦٧، وأیضا ٣٦٤)، سنن النسائی/الطہارة ١٩١ (٣٠٥)، والمحاربة ٧ (٤٠٢٩، ٤٠٣٢)، و ٨ (٤٠٣٣ - ٤٠٤٠)، و ٩ (٤٠٤٨)، سنن ابن ماجہ/الطب ٣٠ (٣٥٠٣) (تحفة الأشراف: ٣١٧)، مسند احمد (٣/١٠٧، ١٦١، ١٦٣، ١٧٠، ١٧٧، ١٩٨، ٢٠٥، ٢٣٣، ٢٨٧، ٢٩٠، ویأتی عند المؤلف برقم: ١٨٤٥ و ٢٠٤٢ (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس کا پیشاب نجس نہیں ضرورت پر علاج میں اس کا استعمال جائز ہے، اور یہی محققین محدثین کا قول ہے، ناپاکی کے قائلین کے دلائل محض قیاسات ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (177)، الروض النضير (43)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 72
Sayyidina Anas (RA) reported that some people of Uraynah came to MadiMadinah did not suit them. So, the Prophet ﷺ sent them to the shed of the camels of zakah saying, "Drink their milk and urine." But, they killed the Prophets ﷺ camel-grazer and took the camels away, and apostatised from Islam. When they presented to the Prophet ﷺ he ordered that their hands and feet on the opposite must be severed, and hot iron rods must be rubbed in their eyes.They were then consigned to Harrah.
Top