سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 66
حدیث نمبر: 66
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، والحَسنُ بن علِيّ الْخَلالُ،‏‏‏‏ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ وَهِيَ بِئْرٌ يُلْقَى فِيهَا الْحِيَضُ وَلُحُومُ الْكِلَابِ وَالنَّتْنُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ جَوَّدَ أَبُو أُسَامَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَرْوِ أَحَدٌ حَدِيثَ أَبِي سَعِيدٍ فِي بِئْرِ بُضَاعَةَ أَحْسَنَ مِمَّا رَوَى أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ وَعَائِشَةَ.
پانی کو کوئی چیز نا پاک نہیں کر تی
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم بضاعہ نامی کنویں ١ ؎ سے وضو کریں اور حال یہ ہے وہ ایک ایسا کنواں ہے جس میں حیض کے کپڑے، کتوں کے گوشت اور بدبودار چیزیں آ کر گرتی ہیں؟۔ رسول اللہ نے فرمایا: پانی پاک ہے اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- بئر بضاعہ والی ابو سعید خدری کی یہ حدیث جس عمدگی کے ساتھ ابواسامہ نے روایت کی ہے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے ٣ ؎، ٣- یہ حدیث کئی اور طریق سے ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، ٤- اس باب میں ابن عباس اور عائشہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة ٣٤ (٦٦) سنن النسائی/المیاہ ٢ (٣٢٧، ٣٢٨) (تحفة الأشراف: ٤١٤٤) مسند احمد (٣/١٥، ١٦، ٣١، ٨٦) (صحیح) (سند میں عبید اللہ بن عبد اللہ رافع مجہول الحال ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
وضاحت: ١ ؎: بئر بضاعہ مدینہ کے ایک مشہور کنویں کا نام ہے۔ ٢ ؎: «إن الماء طهور» میں «المائ» میں جو لام ہے وہ عہد کا لام ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ سائل کے ذہن میں جس کنویں کا پانی ہے وہ نجاست گرنے سے پاک نہیں ہوگا کیونکہ اس کنویں کی چوڑائی چھ ہاتھ تھی اور اس میں ناف سے اوپر پانی رہتا تھا اور جب کم ہوتا تو ناف سے نیچے ہوجاتا، جیسا کہ امام ابوداؤد (رح) نے اپنی سنن میں اس کا ذکر کیا ہے، یہ ہے کہ جب پانی کثیر مقدار میں ہو ( یعنی دو قلہ سے زیادہ ہو ) تو محض نجاست کا گر جانا اسے ناپاک نہیں کرتا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ مطلق پانی میں نجاست گرنے سے وہ ناپاک نہیں ہوگا، چاہے وہ کم ہو، یا چاہے اس کا مزہ اور مہک بدل جائے۔ ٣ ؎: مولف کا مقصد یہ ہے کہ یہ حدیث ابو سعید خدری ؓ سے کئی طرق سے مروی ہے ان میں سب سے بہتر طریق یہی ابواسامہ والا ہے، تمام طرق سے مل کر یہ حدیث صحیح ( لغیرہ ) کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (478)، صحيح أبي داود (59)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 66
Sayyidina Abu Saeed Khudri (RA) narrated that someone asked, "O Messenger Of Allah! May we make ablution out of the well of Budaah?" This was a well into which Menstrual cloths, dead dogs, and stinking things were thrown. So, Allahs Messenger ﷺ said, Water is pure. Nothing defiles it."
Top