سنن الترمذی - طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے - حدیث نمبر 53
حدیث نمبر: 53
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِرْقَةٌ يُنَشِّفُ بِهَا بَعْدَ الْوُضُوءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ لَيْسَ بِالْقَائِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَصِحُّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو مُعَاذٍ يَقُولُونَ:‏‏‏‏ هُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ.
وضو کے بعد رومال استعمال کرنا
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ کے پاس ایک کپڑا تھا جس سے آپ وضو کے بعد اپنا بدن پونچھتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عائشہ ؓ کی روایت درست نہیں ہے، نبی اکرم سے اس باب میں کوئی بھی روایت صحیح نہیں ہے، ابومعاذ سلیمان بن ارقم محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، ٢- اس باب میں معاذ بن جبل ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المولف ( تحفة الأشراف: ١٦٤٥٧) (حسن) (سند میں " ابو معاذ سلیمان بن ارقم " ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی ٥٠٢، والصحیحہ ٢٠٩٩)
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث صحیح نہیں ہے، نیز اس باب میں وارد کوئی بھی صریح حدیث صحیح نہیں ہے جیسا کہ امام ترمذی نے صراحت کی ہے، مگر ام سلمہ ؓ کی حدیث جو صحیحین کی حدیث سے اس سے اس کے جواز پر استدلال کیا گیا ہے، اس میں ہے کہ غسل سے فراغت کے بعد ام سلمہ نے نبی اکرم ﷺ کو تولیہ پیش کیا تو آپ نے نہیں لیا، اس سے ثابت ہوا کہ غسل کے بعد تولیہ استعمال کرنے کی عادت تھی تبھی تو ام سلمہ ؓ نے پیش کیا، مگر اس وقت کسی وجہ سے آپ نے اسے استعمال نہیں کیا اور ایسا بہت ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 53
Sayyidah Aisha (RA) said that Allahs Messenger ﷺ had a cloth with which he dried his limbs after (having performed) ablution.
Top