سنن الترمذی - طب کا بیان - حدیث نمبر 2088
حدیث نمبر: 2088
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْإِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا مِنْ وَعَكٍ كَانَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبْشِرْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ:‏‏‏‏ هِيَ نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُذْنِبِ لِتَكُونَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ .
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے ایک آدمی کی عیادت کی جسے تپ دق کا مرض تھا، آپ نے فرمایا: خوش ہوجاؤ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے: یہ میری آگ ہے جسے میں اپنے گنہگار بندے پر مسلط کرتا ہوں تاکہ یہ جہنم کی آگ میں سے اس کا حصہ بن جائے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الطب ١٨ (٣٤٧٠) (تحفة الأشراف: ١٥٤٣٩/ولم ینسبہ للترمذي)، و مسند احمد (٢/٤٤٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی وہ آخرت میں جہنم کی آگ سے محفوظ رہے۔ نبی اکرم مریض کی عیادت کے وقت یوں بھی فرماتے تھے: «لابأس طهور إن شاء الله»۔
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2088
Top