سنن الترمذی - طب کا بیان - حدیث نمبر 2065
حدیث نمبر: 2065
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ رُقًى نَسْتَرْقِيهَا وَدَوَاءً نَتَدَاوَى بِهِ وَتُقَاةً نَتَّقِيهَا:‏‏‏‏ هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ شَيْئًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هِيَ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ ! ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏
جھاڑ پھونک اور ادویات
ابوخزامہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے پوچھا: اللہ کے رسول! جس دم سے ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں، جس دوا سے علاج کرتے ہیں اور جن بچاؤ کی چیزوں سے ہم اپنا بچاؤ کرتے ہیں (ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ ) کیا یہ اللہ کی تقدیر میں کچھ تبدیلی کرتی ہیں؟ آپ نے فرمایا: یہ سب بھی اللہ کی لکھی ہوئی تقدیر ہی کا حصہ ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الطب ١ (٣٤٣٧) (تحفة الأشراف: ١١٨٩٨) (ضعیف) (اس کی سند میں اضطراب ہے ۔ یعنی " أبوخزامة، عن أبيه " یا " ابن أبي خزامة، عن أبيه " نیز ابو خزامہ تابعی ہیں یا صحابی؟، اگر " ابو خزامہ " تابعی ہیں تو ان کا حال معلوم نہیں، اگر یہ صحابی ہیں تو ان کے بیٹے " ابن أبی خزمہ " ہیں، تراجع الالبانی ٣٤٤ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ان کی توفیق حسب تقدیر الٰہی ہوتی ہے، اس لیے اسباب کو اپنانا چاہیئے، لیکن یہ اعتقاد نہ ہو کہ ان سے تقدیر بدل جاتی ہے، کیونکہ اللہ اپنے فیصلہ کو نہیں بدلتا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3437) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (749)، وسيأتي برقم (379 / 2252) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2065
Abu Khizamah reported from his father who said that he asked Allah’s Messenger “O Messenger of Allah’ This ruqyah that we practice (and we blow) and these medicines that we use and the preventive measures we adopt do they alter Allah’s decree in any way?” He said, they are a part of Allah’s decree.” [Ahmed 15472]
Top