سنن الترمذی - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 681
حدیث نمبر: 681
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :‏‏‏‏ إِنْ الْمَسْأَلَةَ كَدٌّ يَكُدُّ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ إِلاَّ أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ سُلْطَانًا أَوْ فِي أَمْرٍ لاَ بُدَّ مِنْهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سوال کرنے کی ممانعت
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: مانگنا ایک زخم ہے جس سے آدمی اپنا چہرہ زخمی کرلیتا ہے، سوائے اس کے کہ آدمی حاکم سے مانگے ١ ؎ یا کسی ایسے کام کے لیے مانگے جو ضروری اور ناگزیر ہو ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الزکاة ٢٦ (١٦٣٩)، سنن النسائی/الزکاة ٩٢ (٢٦٠٠)، ( تحفة الأشراف: ٤٦١٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: حاکم سے مانگنے کا مطلب بیت المال کی طرف رجوع کرنا ہے جو اس مقصد کے لیے ہوتا ہے کہ اس سے ضرورت مند کی آبرو مندانہ کفالت کی جائے اگر وہاں تک نہ پہنچ سکے تو ناگزیر حالات و معاملات میں دوسروں سے سوال کرنا جائز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 2)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 681
Sayyidina Samurah ibnJundub narrated that Allah’s Messenger ﷺ said, “Surely to beg is mutilating. A man distorts his face with it, except one who seeks from a ruler, or begs when there is no way out of it. [Abu Dawud 1639, Nisai 2589]
Top