سنن الترمذی - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 659
حدیث نمبر: 659
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَوْ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي الْمَالِ لَحَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ سورة البقرة آية 177 الْآيَةَ.
مال میں زکوة کے علاوہ بھی حق ہے
فاطمہ بنت قیس ؓ کہتی ہیں کہ میں نے زکاۃ کے بارے میں پوچھا، یا نبی اکرم سے زکاۃ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حق ہے ١ ؎ پھر آپ نے سورة البقرہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی: «ليس البر أن تولوا وجوهكم» نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے پھیر لو ٢ ؎ الآیۃ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة ٣ (١٧٨٩)، (لکن لفظہ " لیس فی المال حق سوی الزکاة " ) ، سنن الدارمی/الزکاة ١٣ (١٦٧٧) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف راوی ہے، ابو حمزہ میمون بھی ضعیف ہیں، اور ابن ماجہ کے یہاں اسود بن عامر کی جگہ یحییٰ بن آدم ہیں لیکن ان کی روایت شریک کے دیگر تلامذہ کے برخلاف ہے، دونوں سیاق سے یہ ضعیف ہے)
وضاحت: ١ ؎: بظاہر یہ حدیث «ليس في المال حق سوی الزکاة» کے معارض ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ زکاۃ اللہ کا حق ہے اور مال میں زکاۃ کے علاوہ جو دوسرے حقوق واجبہ ہیں ان کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے۔ ٢ ؎: پوری آیت اس طرح ہے: «ليس البر أن تولوا وجوهكم قبل المشرق والمغرب ولکن البر من آمن بالله واليوم الآخر والملآئكة والکتاب والنبيين وآتی المال علی حبه ذوي القربی واليتامی والمساکين وابن السبيل والسآئلين وفي الرقاب وأقام الصلاة وآتی الزکاة والموفون بعهدهم إذا عاهدوا والصابرين في البأساء والضراء وحين البأس أولئك الذين صدقوا وأولئك هم المتقون» (البقرة: 177) ساری اچھائی مشرق و مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقۃً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو، جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے غلاموں کو آزاد کرنے نماز کی پابندی اور زکاۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے تو اسے پورا کرے تنگدستی دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں آیت سے استدلال اس طرح سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت میں مذکورہ وجوہ میں مال دینے کا ذکر فرمایا ہے پھر اس کے بعد نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے کا ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1789)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 659
Sayyidah Fatimah bint Qays (RA) said that she or someone else asked Allah’s Messenger ﷺ about zakah. He said, “More is due on property apart from zakab”. He then recited this verse from surah al-Baqarah : It is not virtue that you turn your faces to east and (the verse 2 :177)
Top