مسند امام احمد - - حدیث نمبر 657
حدیث نمبر: 657
حَدَّثَنَا مُحَمّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ:‏‏‏‏ اصْحَبْنِي كَيْمَا تُصِيبَ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوَالِيَ الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمُهُ:‏‏‏‏ أَسْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ أَبِي رَافِعٍ هُوَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏كَاتِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
رسول اللہ ﷺ اہل بیت اور آپ ﷺ کے غلامون کے لئے زکوة لینا جائز نہیں
ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی پر بھیجا تو اس نے ابورافع سے کہا: تم میرے ساتھ چلو تاکہ تم بھی اس میں سے حصہ پاس کو، مگر انہوں نے کہا: نہیں، یہاں تک کہ میں جا کر رسول اللہ سے پوچھ لوں، چناچہ انہوں نے نبی اکرم کے پاس جا کر پوچھا تو آپ نے فرمایا: ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں، اور قوم کے موالی بھی قوم ہی میں سے ہیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- ابورافع نبی اکرم کے مولیٰ ہیں، ان کا نام اسلم ہے اور ابن ابی رافع کا نام عبیداللہ بن ابی رافع ہے، وہ علی بن ابی طالب ؓ کے منشی تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الزکاة ٢٩ (١٦٥٠)، سنن النسائی/الزکاة ٩٧ (٢٦١٣)، ( تحفة الأشراف: ١٢٠١٨)، مسند احمد (٦/١٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس اصول کے تحت ابورافع کے لیے صدقہ لینا جائز نہیں ہوا کیونکہ ابورافع رسول اللہ کے مولیٰ تھے، لہٰذا وہ بھی بنی ہاشم میں سے ہوئے اور بنی ہاشم کے لیے صدقہ لینا جائز نہیں ہے۔ بنی ہاشم، بنی فاطمہ اور آل نبی کی طرف منسوب کرنے والے آج کتنے ہزار لوگ ہیں جو لوگوں سے زکاۃ و صدقات کا مال مانگ مانگ کر کھاتے ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم شاہ جی ہوتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (1829)، الإرواء (3 / 365 و 880)، الصحيحة (1612)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 657
Top