سنن الترمذی - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 642
حدیث نمبر: 642
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حیوان کے زخمی کرنے پر کوئی دیت نہیں اور دفن شدہ خزانے پر پانچواں حصہ ہے
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جانور کا زخم رائیگاں ہے ١ ؎ یعنی معاف ہے، کان رائیگاں ہے اور کنواں رائیگاں ہے ٢ ؎ اور رکاز (دفینے) میں سے پانچواں حصہ دیا جائے گا ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں انس بن مالک، عبداللہ بن عمرو، عبادہ بن صامت، عمرو بن عوف مزنی اور جابر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدیات ٢٨ (٦٩١٢)، صحیح مسلم/الحدود ١١ (١٧١٠)، ( تحفة الأشراف: ١٣٢٢٧)، و ١٥٢٣٨) (صحیح) وأخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة ٦٦ (١٤٩٩)، والمساقاة ٣ (٢٣٥٥)، والدیات ٢٩ (٦٩١٣)، سنن ابی داود/ الخراج ٤٠ (٣٠٨٥)، والدیات ٣٠ (٤٥٩٣)، سنن النسائی/الزکاة ٢٨ (٢٤٩٧)، سنن ابن ماجہ/الأحکام ٤ (٢٦٧٣)، موطا امام مالک/الزکاة ٤ (٩)، العقول ١٨ (١٢)، مسند احمد (٢/٢٢٨، ٢٥٤، ٢٧٤، ٢٨٥، ٣١٩، ٣٨٢، ٣٨٦، ٤٠٦، ٤١١، ٤٥٤، ٤٥٦، ٤٦٧، ٤٧٥، ٤٨٢، ٤٩٥، ٥٠١، ٥٠٧)، سنن الدارمی/الزکاة ٣٠ (١٧١٠)، والمؤلف في الأحکام ٣٧ (١٣٧٧) من غیر ذلک الطریق
وضاحت: ١ ؎: یعنی جانور کسی کو زخمی کر دے تو جانور کے مالک پر اس زخم کی دیت نہ ہوگی۔ ٢ ؎: یعنی کان یا کنویں میں گر کر کوئی ہلاک ہوجائے تو ان کے مالکوں پر اس کی دیت نہ ہوگی۔ ٣ ؎: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ رکاز ( دفینہ ) میں زکاۃ نہیں بلکہ خمس ہے، اس کی حیثیت مال غنیمت کی سی ہے، اس میں خمس واجب ہے جو بیت المال میں جمع کیا جائے گا اور باقی کا مالک وہ ہوگا جسے یہ دفینہ ملا ہے، رہا «معدن» کان تو وہ رکاز نہیں ہے اس لیے اس میں خمس نہیں ہوگا بلکہ اگر وہ نصاب کو پہنچ رہا ہے تو اس میں زکاۃ واجب ہوگی، جمہور کی یہی رائے ہے، حنفیہ کہتے ہیں رکاز معدن اور کنز دونوں کو عام ہے اس لیے وہ معدن میں بھی خمس کے قائل ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2673)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 642
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ , “If an animal wounds anyone or if one falls in a well or a mine and i. wounded or dies then there is no bloodwit (or compensation). And, on buried treasure a fifth is paid”. [Ahmed7258, Bukhari 802, M1710, Abu Dawud 3085, Nisai 2494, Ibn e Majah 2673]
Top