مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 739
حدیث نمبر: 739
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجْتُ فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ كَلْبٍ . وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكرٍ الصِّدِّيقِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْحَجَّاجِ، ‏‏‏‏‏‏وسَمِعْت مُحَمَّدًا يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ:‏‏‏‏ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يَسْمَعْ مِنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ.
شعبان کی پندرھویں رات
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ کو غائب پایا۔ تو میں (آپ کی تلاش میں) باہر نکلی تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ بقیع قبرستان میں ہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم ڈر رہی تھی کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا گمان تھا کہ آپ اپنی کسی بیوی کے ہاں گئے ہوں گے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پندرھویں شعبان ٢ ؎ کی رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- عائشہ ؓ کی حدیث کو ہم اس سند سے صرف حجاج کی روایت سے جانتے ہیں، ٢- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو اس حدیث کی تضعیف کرتے سنا ہے، نیز فرمایا: یحییٰ بن ابی کثیر کا عروہ سے اور حجاج بن ارطاۃ کا یحییٰ بن ابی کثیر سے سماع نہیں، ٣- اس باب میں ابوبکر صدیق ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الاقامة ١٩١ (١٣٨٩)، ( تحفة الأشراف: ١٧٣٥) (ضعیف) (مؤلف نے سبب بیان کردیا ہے کہ حجاج بن ارطاة ضعیف راوی ہے، اور سند میں دوجگہ انقطاع ہے)
وضاحت: ١ ؎: اس باب کا ذکر یہاں استطراداً شعبان کے ذکر کی وجہ سے کیا گیا ہے ورنہ گفتگو یہاں صرف روزوں کے سلسلہ میں ہے۔ ٢ ؎: اسی کو برصغیر ہندو پاک میں لیلۃ البراءت بھی کہتے ہیں، جس کا فارسی ترجمہ شب براءت ہے۔ اور اس میں ہونے والے اعمال بدعت وخرافات کے قبیل سے ہیں، نصف شعبان کی رات کی فضیلت کے حوالے سے کوئی ایک بھی صحیح روایت اور حدیث احادیث کی کتب میں نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1389) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (295)، المشکاة (1299) الصفحة (406)، ضعيف الجامع الصغير (1761) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 739
Top