سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 780
حدیث نمبر: 780
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ فَلْيُجِبْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ . يَعْنِي الدُّعَاءَ.
روزہ دار کو دعوت قبول کرنا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت ملے تو اسے قبول کرے، اور اگر وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ دعا کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٤٤٣٣) (صحیح) وأخرجہ: کل من: صحیح مسلم/الصیام ٢٨ (١١٥٠)، سنن ابی داود/ الصیام ٧٥ (٢٤٦٠)، سنن ابن ماجہ/الصیام ٤٧ (١٧٥٠)، مسند احمد (٢/٢٤٢)، سنن الدارمی/الصیام ٣١ (١٧٧٨)، من غیر ہذا الطریق۔
وضاحت: ١ ؎: یعنی صاحب طعام کے لیے برکت کی دعا کرے، کیونکہ طبرانی کی روایت میں ابن مسعود ؓ سے وارد ہے جس میں «وإن کان صائما فليدع بالبرکة» کے الفاظ آئے ہیں، باب کی حدیث میں «فلیصل» کے بعد «يعني الدعاء» کے جو الفاظ آئے ہیں یہ «فلیصل» کی تفسیر ہے جو خود امام ترمذی نے کی ہے یا کسی اور راوی نے، مطلب یہ ہے کہ یہاں نماز پڑھنا مراد نہیں بلکہ اس سے مراد دعا ہے، بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے، اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرے اس کے گھر جائے اور گھر کے کسی کونے میں جا کر دو رکعت نماز پڑھے جیسا کہ نبی اکرم نے ام سلیم ؓ کے گھر میں پڑھی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1750)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 780
Sayyidina Abu Hurayrah i reported that the Prophet ﷺ said. “If one of you is invited to a meal then he must accept it. If he is fasting then let him make a supplication’. [Ahmed10353, Abu Dawud 2460]
Top