سنن الترمذی - روزوں کے متعلق ابواب - حدیث نمبر 764
حدیث نمبر: 764
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَبَّكُمْ يَقُولُ:‏‏‏‏ كُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، ‏‏‏‏‏‏الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ جَهِلَ عَلَى أَحَدِكُمْ جَاهِلٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ:‏‏‏‏ إِنِّي صَائِمٌ . وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَسَلَامَةَ بْنِ قَيْصَرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ وَاسْمُ بَشِيرٍ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَصَاصِيَةُ هِيَ أُمُّهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
روزہ کی فضیلت
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: تمہارا رب فرماتا ہے: ہر نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے۔ اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ جہنم کے لیے ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور اگر تم میں سے کوئی جاہل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہہ دینا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابوہریرہ ؓ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ٢- اس باب میں معاذ بن جبل، سہل بن سعد، کعب بن عجرہ، سلامہ بن قیصر اور بشیر بن خصاصیہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- بشیر کا نام زحم بن معبد ہے اور خصاصیہ ان کی ماں ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٣٠٩٧) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم ٢ (١٨٩٤)، و ٩ (١٩٠٤)، واللباس ٧٨ (٥٩٢٧)، والتوحید ٣٥ (٧٤٩٢)، و ٥٠ (٧٥٣٨)، صحیح مسلم/الصیام ٣٠ (١١٥١)، سنن النسائی/الصیام ٤٢ (٢٢١٦-٢٢٢١)، سنن ابن ماجہ/الصیام ١ (١٦٣٨)، و ٢١ (١٦٩١)، موطا امام مالک/الصیام ٢٢ (٥٨)، مسند احمد (٢/٢٣٢، ٢٥٧، ٢٦٦، ٢٧٣، ٤٤٣، ٤٧٥، ٤٧٧، ٤٨٠، ٥٠١، ٥١٠، ٥١٦)، سنن الدارمی/الصوم ٥٠ (١٧٧٧)، من غیر ہذا الطریق وبتصرف فی السیاق۔
وضاحت: ١ ؎: یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اور وہی ان کا بدلہ دیتا ہے پھر روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کہنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ روزہ میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہوسکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کا انحصار حرکات پر ہے جبکہ روزے کا انحصار صرف نیت پر ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کا ثواب لوگوں کو بتادیا گیا ہے کہ وہ اس سے سات سو گنا تک ہوسکتا ہے لیکن روزہ کا ثواب صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا: «الصوم لي و أنا أجزي به»۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 57 - 58)، صحيح أبي داود (2046)، الإرواء (918)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 764
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated that Allah’s Messenger ﷺ said, “Indeed, your Lord says: every good deed is like ten times to seven hundred times, and the fast is for Me and I give a reward for it. And, fasting is a shield from Hell. And the bad breath of one who is fasting is better in Allah’s sight than the fragrance of musk. If an ignorant person reviles one of you who is fasting then let him say (to him), “I am fasting”. [Ahmed7793, 9720, Bukhari 1904, Muslim 1151, Ibn e Majah 1638, Nisai 2214]
Top