مسند امام احمد - حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 3130
حدیث نمبر: 1779
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ فَلْتَكُنْ الْيُمْنَى أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ایک جوتا پہن کر چلنے کی اجازت
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی جوتا پہنے تو داہنے پیر سے شروع کرے اور جب اتارے تو بائیں سے شروع کرے، پہننے میں داہنا پاؤں پہلے اور اتارنے میں پیچھے ہو ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللباس ٣٩ (٥٨٥٤)، سنن ابی داود/ اللباس ٤٤ (٤١٣٩)، سنن ابن ماجہ/اللباس ٢٨ (٣٦١٦)، (تحفة الأشراف: ١٣٨١٤)، وط/اللباس ٧ (١٥)، و مسند احمد (٢/٢٨٣، ٤٣٠، ٤٧٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جوتا پہننا پاؤں کے لیے عزت و تکریم کا باعث ہے، اس لحاظ سے اس تکریم کا مستحق داہنا پاؤں سب سے زیادہ ہے، کیونکہ دایاں پاؤں بائیں سے بہتر ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3616)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1779
Top