Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
سنن الترمذی - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2988
وعن يعلى بن مرة قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : من أخذ أرضا بغير حقها كلف أن يحمل ترابها المحشر . رواه أحمد
شفعہ کا بیان
شفعہ مشتق ہے شفع سے جس کے لغوی معنی ہیں ملانا اور جفت کرنا شفعہ اصطلاح فقہ میں اس ہمسائیگی یا شراکت کو کہتے ہیں جس کی وجہ سے کسی ہمسایہ یا کسی شریک کو اس کے دوسرے ہمسایہ یا دوسرے شریک کے فروخت ہونیوالی زمین یا فروخت ہونیوالے مکان کو خریدنے کا ایک مخصوص حق حاصل ہوتا ہے اور یہ حق صرف زمین یا مکان کے ساتھ مخصوص ہوتا ہے جس شخص کو یہ حق حاصل ہوتا ہے اسے شفیع کہتے ہیں۔ اس حق کا نام شفعہ اس لئے ہے کہ یہ خاص حق فروخت ہونیوالی زمین یا مکان کو شفیع کی زمین یا مکان سے ملاتا ہے۔ حضرت امام شافعی حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد کے نزدیک حق شفعہ صرف شریک کو حاصل ہوتا ہے ہمسایہ کو یہ حق حاصل نہیں ہوتا جبکہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ حق شفعہ جس طرح شریک کے لئے ثابت ہے اسی طرح ہمسایہ کے لئے بھی ثابت ہے۔ ایک صحیح روایت کے مطابق حضرت امام احمد بھی اسی کے قائل ہیں ہمسایہ کے حق شفعہ کے ثبوت میں احادیث منقول ہیں جو بالکل صحیح درجے کی ہیں ان کی موجودگی میں ہمسایہ کو حق شفعہ دینے سے انکار ایک بےدلیل بات ہے۔ حنفی مسلک کے مطابق شفیع کے تین درجے ہیں اول خلیط فی النفس المبیع یعنی فروخت ہونیوالے مکان کی ملکیت میں کئی آدمی شریک ہوں خواہ وہ مکان ان سب شرکاء کو وراثت میں پہنچا ہو یا ان سب نے مشترک طور پر اسے خریدا ہو اور یا کسی نے ان سب کو مشترک طور پر ہبہ کیا ہو۔ دوم خلیط فی حق المبیع یعنی اس فروخت ہونیوالے مکان یا زمین کی ملکیت میں شریک نہ ہو بلکہ اس زمین یا مکان کے حقوق میں شریک ہو جیسے حق مرور یعنی آمدورفت کا حق حق مسیل یعنی پانی کے نک اس کا حق اور حق شرب یعنی کھیت وغیرہ کو سیراب کرنے کے لئے پانی لے جانے کی نالی وغیرہ کا حق۔ سوم جار یعنی ہمسایہ جس کا مکان فروخت ہونیوالے مکان سے متصل ہو اور ان دونوں مکانوں کی دیواریں ملی ہوئی ہوں نیز دونوں کے دروازوں کا راستہ ایک ہو۔ ان تینوں کے علاوہ اور کوئی شفیع نہیں ہوسکتا لہذا سب سے پہلے تو حق شفعہ اس شخص کو حاصل ہوتا ہے جو اس فروخت ہونیوالے مکان یا زمین کی ملکیت میں شریک ہو اس کی موجودگی میں حق شفعہ نہ تو حقوق میں شریک کو حاصل ہوگا اور نہ ہمسایہ کو اگر یہ شریک حق شفعہ سے دست کشی اختیار کرے تو پھر حق شفعہ اس شخص کو پہنچے گا جو حقوق میں شریک ہو اور یہ بھی دست کشی اختیار کرلے تب حق شفعہ ہمسایہ کو حاصل ہوگا اور اگر یہ ہمسایہ بھی اپنے اس حق سے دست کش ہوجائے تو اس کے بعد کسی کو بھی حق شفعہ حاصل نہیں ہوگا۔
Top