سنن الترمذی - دیت کا بیان - حدیث نمبر 1415
حدیث نمبر: 1415
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ وَأَبُو عَمَّارٍ،‏‏‏‏ وَغَيْرُ وَاحِدٍ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ،‏‏‏‏ أَنَّ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ:‏‏‏‏ الدِّيَةُ عَلَى الْعَاقِلَةِ،‏‏‏‏ وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا،‏‏‏‏ حَتَّى أَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيْهِ أَنْ وَرِّثْ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
بیوی کو اس کے شوہر کی دیت سے ترکہ ملے گا
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ عمر ؓ کہتے تھے: دیت کی ادائیگی عاقلہ ١ ؎ پر ہے، اور بیوی اپنے شوہر کی دیت سے میراث میں کچھ نہیں پائے گی، یہاں تک کہ ان کو ضحاک بن سفیان کلابی نے بتایا کہ رسول اللہ نے انہیں ایک فرمان لکھا تھا: اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت سے میراث دو ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الفرائض ١٨ (٢٩٢٧)، سنن ابن ماجہ/الدیات ١٢ (٢٦٤٢)، (تحفة الأشراف: ٤٩٧٣)، و مسند احمد (٣/٤٥٢) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ سعید بن المسیب کے عمر ؓ سے سماع میں اختلاف ہے، ملاحظہ ہو صحیح ابی داود رقم: ٢٥٩٩ )
وضاحت: ١ ؎: دیت کے باب میں «عقل»، «عقول» اور «عاقلہ» کا ذکر اکثر آتا ہے اس لیے اس کی وضاحت ضروری ہے: عقل دیت کا ہم معنی ہے، اس کی اصل یہ ہے کہ قاتل جب کسی کو قتل کرتا تو دیت کی ادائیگی کے لیے اونٹوں کو جمع کرتا، پھر انہیں مقتول کے اولیاء کے گھر کے سامنے رسیوں میں باندھ دیتا، اسی لیے دیت کا نام «عقل» پڑگیا، اس کی جمع «عقول» آتی ہے، اور «عاقلہ» باپ کی جہت سے قاتل کے وہ قریبی لوگ ہیں جو قتل خطا کی صورت میں دیت کی ادائیگی کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ٢ ؎: سنن ابوداؤد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ پھر عمر ؓ نے اپنے اس قول بیوی شوہر کی دیت سے میراث نہیں پائے گی سے رجوع کرلیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2642 )
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1415
Sayyidina Sa’eed ibn Musayyib (RA) reported that Sayyidina Umar (RA) used to say that diyat (blood-money) is payable by aaqilah (tribe nearest to murderer in relation) and a woman has no share in it (inheritance from diyat) till Sayyidina Dahhak ibn Sufyan Kilabi .r told him that Allah’s Messenger ﷺ had written to him, “Give share of inheritance to the wife of Ashyam Dababi from his diyat.” [Abu Dawud 2927, Ibn e Majah 2642, Ahmed 15736]
Top