سنن الترمذی - دیت کا بیان - حدیث نمبر 1409
حدیث نمبر: 1409
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ،‏‏‏‏ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ،‏‏‏‏ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ،‏‏‏‏ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ،‏‏‏‏ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ،‏‏‏‏ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ . قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ أَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ شَرَاحِيلُ بْنُ آدَةَ.
مثلہ کی ممانعت
شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: بیشک اللہ نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے، لہٰذا جب تم قتل ١ ؎ کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تمہارے ہر آدمی کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کرلے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصید ١١ (١٩٥٥)، سنن ابی داود/ الضحایا ١٢ (٢٨١٥)، سنن النسائی/الضحایا ٢٢ (٤٤١٠)، و ٢٧ (٤٤١٩)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ٣ (٣١٧٠)، (تحفة الأشراف: ٨٤١٧)، و مسند احمد (٤/١٢٣، ١٢٤، ١٢٥)، و سنن الدارمی/الأضاحي ١٠ (٢٠١٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: انسان کو ہر چیز کے ساتھ رحم دل ہونا چاہیئے، یہی وجہ ہے کہ اسلام نے نہ صرف انسانوں کے ساتھ بلکہ جانوروں کے ساتھ بھی احسان اور رحم دلی کی تعلیم دی ہے، رسول اللہ نے اس حدیث میں جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم یہ ہے کہ تم جب کسی شخص کو بطور قصاص قتل کرو تو قتل کے لیے ایسا طریقہ اپناؤ جو آسان ہو اور سب سے کم تکلیف کا باعث ہو، اسی طرح جب کوئی جانور ذبح کرو تو اس کے ساتھ بھی احسان کرو یعنی ذبح سے پہلے چھری خوب تیز کرلو، بہتر ہوگا کہ چھری تیز کرنے کا عمل جانور کے سامنے نہ ہو اور نہ ہی ایک جانور دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے، اسی طرح اس کی کھال اس وقت اتاری جائے جب وہ ٹھنڈا پڑجائے۔ ٢ ؎: حدیث میں قتل سے مراد موذی جانور کا قتل ہے یا بطور قصاص کسی قاتل کو قتل کرنا اور میدان جنگ میں دشمن کو قتل کرنا ہے، ان تمام صورتوں میں قتل کی اجازت ہے، لیکن دشمنی کے جذبات میں ایذا دیدے کر مارنے کی اجازت نہیں ہے، جیسے اسلام سے پہلے مثلہ کیا جاتا تھا، پہلے ہاتھ کاٹتے پھر پیر پھر ناک پھر کان وغیرہ، اسلام نے اس سے منع فرما دیا اور کہا کہ تلوار کے ایک وار سے سر تن سے جدا کرو تاکہ کم سے کم تکلیف ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3170)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1409
Sayyidina Shaddad ibn Aws reported that the Prophet ﷺ said, “Indeed Allah has decreed kindness over every thing. So, when you kill, do it in good way. And when you slaughter, show kindness to the animal; let every one of you sharpen his knife that he may give little pain to his animal.” [Muslim 1955]
Top