سنن الترمذی - دیت کا بیان - حدیث نمبر 1396
حدیث نمبر: 1396
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحْكَمُ بَيْنَ الْعِبَادِ فِي الدِّمَاءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ مَرْفُوعًا،‏‏‏‏ وَرَوَى بَعْضُهُمْ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
خون کے فیصلے
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: (آخرت میں) بندوں کے درمیان سب سے پہلے خون کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - عبداللہ کی حدیث حسن صحیح ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے اعمش سے مرفوعاً روایت کی ہے، ٢ - اور بعض نے اعمش سے روایت کی ہے ان لوگوں نے اسے مرفوع نہیں کہا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرقاق ٤٨ (٦٥٣٣)، والدیات ١ (٦٨٦٤)، صحیح مسلم/القسامة ٨ (١٦٧٨)، سنن النسائی/المحاربة ٢ (٣٩٩٧)، سنن ابن ماجہ/الدیات ١ (٢٦١٧)، (تحفة الأشراف: ٩٢٤٦)، و مسند احمد (١/٣٨٨، ٤٤١، ٤٤٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ حدیث «أول ما يحاسب به العبد صلاته» کے منافی نہیں ہے، کیونکہ خون کے فیصلہ کا تعلق لوگوں کے آپسی حقوق سے ہے جب کہ صلاۃ والی حدیث کا تعلق خالق کائنات کے حقوق سے ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگوں کے حقوق میں سے سب سے بڑی اور اہم چیز جس کے بارے میں سوال ہوگا وہ خون ہے، اسی طرح حقوق اللہ میں سے سب سے بڑی چیز جس کے بارے میں سب سے پہلے سوال ہوگا وہ صلاۃ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2615)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1396
Sayyidina Abdullah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, The first thing about which judgement will be given (on the Day of Resurrection) between people will be shedding of blood.” [86533, Muslim 1678]
Top