سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3603
حدیث نمبر: 3603
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا اقْتَرَبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَيُرْوَى عَنِ الْأَعْمَشِ فِي تَفْسِيرِ هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ مَنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا يَعْنِي بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّمَا مَعْنَاهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ الْعَبْدُ بِطَاعَتِي وَمَا أَمَرْتُ أُسْرِعُ إِلَيْهِ بِمَغْفِرَتِي وَرَحْمَتِي.وَرُوِيَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ:‏‏‏‏ فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ سورة البقرة آية 152 قَالَ:‏‏‏‏ اذْكُرُونِي بِطَاعَتِي أَذْكُرْكُمْ بِمَغْفِرَتِي. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏وَعَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الرَّمْلِيُّ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ بِهَذَا.
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کہتا ہے: میں اپنے بندے کے میرے ساتھ گمان کے مطابق ہوتا ہوں ١ ؎، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو اس کے ساتھ ہوتا ہوں، اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے جی میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے جماعت (لوگوں) میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں (یعنی فرشتوں میں) اگر کوئی مجھ سے قریب ہونے کے لیے ایک بالشت آگے بڑھتا ہے تو اس سے قریب ہونے کے لیے میں ایک ہاتھ آگے بڑھتا ہوں، اور اگر کوئی میری طرف ایک ہاتھ آگے بڑھتا ہے تو میں اس کی طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں، اگر کوئی میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس حدیث کی تفسیر میں اعمش سے مروی ہے کہ اللہ نے یہ جو فرمایا ہے کہ جو شخص میری طرف ایک بالشت بڑھتا ہے میں اس کی طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہوں ، اس سے مراد یہ ہے کہ میں اپنی رحمت و مغفرت کا معاملہ اس کے ساتھ کرتا ہوں، ٣- اور اسی طرح بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر یہ کی ہے کہ اس سے مراد جب بندہ میری اطاعت اور میرے مامورات پر عمل کر کے میری قربت حاصل کرنا چاہتا ہے تو میں اپنی رحمت و مغفرت لے کر اس کی طرف تیزی سے لپکتا ہوں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التوحید ١٥ (٧٤٠٥)، و ٣٥ (٧٥٠٥)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٦ (٢٦٧٥)، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٨ (٣٨٢٢) (تحفة الأشراف: ١٢٥٠٥) (وراجع ماتقدم عند المؤلف في الزہد (برقم ٢٣٨٨) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3822)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3603
سعید بن جبیر اس آیت: «فاذکروني أذكركم» کے بارے میں فرماتے ہیں: «اذکروني» سے مراد یہ ہے کہ میری اطاعت کے ساتھ مجھے یاد کرو میں تمہاری مغفرت میں تجھے یاد کروں گا۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی: اگر مومن بندہ اپنے تئیں اللہ سے یہ حسن ظن رکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بخش دے گا، میرے اوپر رحمت کرے، مجھے دین و دنیا میں بھلائی سے بہرہ ور کے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ اس حسن ظن کے مطابق معاملہ کرتا ہے، بعض شارحین کہتے ہیں: یہاں ظن گمان نہیں یقین کے معنی میں ہے، یعنی: بندہ جیسا اللہ سے یقین رکھتا ہے اللہ ویسا ہی اس کے ساتھ معاملہ کرتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3822)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3603
Sayyidina Abu Hurayrah reported that Allah’s Messenger ﷺ said that Allah says, “I am as My slave expects Me. I am with him when he remembers Me. If he mentions Me, in his mind, I remember him to Myself. If he remembers Me in a company, I remember him in company better than them. If he comes towards Me by a span, I approach him by a cubit. If he comes nearer Me by a cubit, I come near to him by two cubits. If he comes to Me walking, I come to him running.” [Ahmed 7426, Muslim 2675, Ibn e Majah 3822]
Top