سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3592
حدیث نمبر: 3592
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏إِذْ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، ‏‏‏‏‏‏وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنِ الْقَائِلُ كَذَا وَكَذَا ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ عَجِبْتُ لَهَا فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ . قَالَ ابْنُ عُمَرَ:‏‏‏‏ مَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ هُوَ حَجَّاجُ بْنُ مَيْسَرَةَ الصَّوَّافُ،‏‏‏‏ وَيُكْنَى:‏‏‏‏ أَبَا الصَّلْتِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ایک بار ہم رسول اللہ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ١ ؎، اسی دوران ایک شخص نے کہا: «الله أكبر کبيرا والحمد لله كثيرا و سبحان اللہ بكرة وأصيلا» اللہ بہت بڑائی والا ہے، اور ساری تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اور پاکی ہے اللہ تعالیٰ کے لیے صبح و شام ، رسول اللہ نے (سنا تو) پوچھا: ایسا ایسا کس نے کہا ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے کہا ہے، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: میں اس کلمے کو سن کر حیرت میں پڑگیا، اس کلمے کے لیے آسمان کے دروازے کھولے گئے ۔ ابن عمر ؓ کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ سے یہ بات سنی ہے میں نے ان کا پڑھنا کبھی نہیں چھوڑا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢- حجاج بن ابی عثمان یہ حجاج بن میسرہ صواف ہیں، ان کی کنیت ابوصلت ہے اور یہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔
فائدہ ١ ؎: نماز پڑھ رہے تھے سے مراد: ہم لوگ نماز شروع کرچکے تھے، اتنے میں وہ آدمی آیا اور دعا ثناء کی جگہ اس نے یہی کلمات کہے، اس پر نبی اکرم نے اس کی تقریر (تصدیق) کردی، تو گویا ثناء کی دیگر دعاؤں کے ساتھ یہ دعا بھی ایک ثناء ہے، امام نسائی دعا ثناء کے باب ہی میں اس حدیث کو لاتے ہیں، اس لیے بعض علماء کا یہ کہنا کہ «سبحانک اللہم …» کے سواء ثنا کی بابت منقول ساری دعائیں سنن و نوافل سے تعلق رکھتی ہیں، صحیح نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ٢٧ (٦٠١)، سنن النسائی/الافتتاح ٨ (٨٨٦) (تحفة الأشراف: ٧٣٦٩)، و مسند احمد (٢/١٤) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة (74)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3592
Sayyidina Ibn Umar (RA) reported that while they were offering salah with Allah’s Messenger a man in the congregation said: Allah is the Greatest, very Great, And praise belongs to Allah very much. And glorified be Allah in the morning and in the evening. Allah’s Messenger said, “Who was that speaker who said those words?” A man in the congregation offered, “I am he, O Messenger of Allah.” He said, “I was surprised that gates of the heaven were opened for it.” Ibn Umar (RA) said, “I have not ceased to repeat those words since I heard that from Allah’s Messenger ﷺ [Muslim 601, Nisai 882, Ahmed 4627] --------------------------------------------------------------------------------
Top