سنن الترمذی - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 3462
حدیث نمبر: 3462
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّهَا قِيعَانٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ . قَالَ:‏‏‏‏ وفي الباب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أَيُّوبَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
تسبیح، تکبیر، تہلیل اور تمحید کی فضیلت
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس رات میں ابراہیم (علیہ السلام) سے ملا، ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا: اے محمد! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتادینا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے ١ ؎ اور اس کی باغبانی: «سبحان اللہ والحمد لله ولا إله إلا اللہ والله أكبر» سے ہوتی ہے ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث ابن مسعود ؓ کی روایت ہے اس سند سے حسن غریب ہے، ٢- اس باب میں ابوایوب انصاری ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٩٣٦٥) (حسن)
وضاحت: ١ ؎: جنت کو جنت اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں درخت ہی درخت ہیں، جنت کے معنی ہوتے ہی باغات ہیں تو پھر خالی پڑی ہوئی ہے کا کیا مطلب؟ مطلب یہ ہے کہ اس کے درخت بندوں کے اعمال ہی کا ثمرہ ہیں، اللہ کو اپنی غیب دانی سے یہ معلوم ہے کہ کون کون بندے اپنے اعمال کے بدلے جنت میں داخل ہوں گے، سو اس نے ان کے اعمال کے بقدر وہاں درخت اگا دیئے ہیں، یا اگا دے گا، اس لحاظ سے گویا جنت درختوں سے خالی ایک میدان ہے۔ ٢ ؎: یعنی: بندہ جتنی بار کلمات کو کہتا ہے، اتنے ہی درخت پیدا ہوتے چلے جاتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 245 و 256)، الکلم الطيب (15 / 6)، الصحيحة (106)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3462
Sayyidina Ibn Mas’ud i reported that Allah’s Messenger ﷺ said: I met Ibrahim on the night of miraj (ascension to the heavens) and he said to me, “O Muhammad ﷺ ! convey to your ummah salaam from me and inform them that paradise has an excellent soil and sweet water, and is an even plain and its trees are: Glorified be Allah and praise be to Allah and there is no God but Allah, and Allah is the Greatest.
Top