سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 954
حدیث نمبر: 954
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْخَصَ لِلرِّعَاءِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا وَيَدَعُوا يَوْمًا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَكَذَا رَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، وَرِوَايَةُ مَالِكٍ أَصَحُّ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلرِّعَاءِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا وَيَدَعُوا يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ:‏‏‏‏ الشَّافِعِيِّ.
چرواہوں کو اجازت ہے کہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن چھوڑیں۔
عدی ؓ کہتے ہیں: نبی اکرم نے چرواہوں کو رخصت دی کہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن چھوڑ دیں ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- اسی طرح ابن عیینہ نے بھی روایت کی ہے، اور مالک بن انس نے بسند «عبد اللہ بن أبي بکر بن محمد ابن عمرو بن حزم عن أبيه عن أبي البداح بن عدي عن أبيه أن النبي صلی اللہ عليه وسلم» روایت کی ہے، اور مالک کی روایت زیادہ صحیح ہے، ٢- اہل علم کی ایک جماعت نے چرواہوں کو رخصت دی ہے کہ وہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن ترک کردیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج ٧٨ (١٩٧٥)، سنن النسائی/الحج ٢٢٥ (٣٠٧١)، سنن ابن ماجہ/المناسک ٦٧ (٣٠٣٦)، ( تحفة الأشراف: ٥٠٣٠)، مسند احمد (٥/٤٥٠)، سنن الدارمی/المناسک ٥٨ (١٩٣٨) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی چرواہوں کے لیے جائز ہے کہ وہ ایام تشریق کے پہلے دن گیارہویں کی رمی کریں پھر وہ اپنے اونٹوں کو چرانے چلے جائیں پھر تیسرے دن یعنی تیرہویں کو دوسرے اور تیسرے یعنی بارہویں اور تیرہویں دونوں دنوں کی رمی کریں، اس کی دوسری تفسیر یہ ہے کہ وہ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی کریں پھر اس کے بعد والے دن گیارہویں اور بارہویں دونوں دنوں کی رمی کریں اور پھر روانگی کے دن تیرہویں کی رمی کریں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3036)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 954
Abu al-Baddah ibn Aasim ibn Adi reported from his father that the Prophet ﷺ gave consession to the shepherd to cast pebbles one day and skip the next day. [Ahmed23835, Abu Dawud 1976, Nisai 3068, Ibn e Majah 3036]
Top