سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 894
حدیث نمبر: 894
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا بَعْدَ ذَلِكَ فَبَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ لَا يَرْمِي بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ إِلَّا بَعْدَ الزَّوَالِ.
جابر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم دسویں ذی الحجہ کو (ٹھنڈی) چاشت کے وقت رمی کرتے تھے اور اس کے بعد زوال کے بعد کرتے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ وہ دسویں ذی الحجہ کے زوال بعد کے بعد ہی رمی کرے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج ٥٣ (١٢٩٩)، سنن ابی داود/ الحج ٧٨ (١٩٧١)، سنن النسائی/الحج ٢٢١ (٣٠٦٥)، سنن ابن ماجہ/المناسک ٧٥ (٣٠٥٣)، سنن ابی داود/ المناسک ٥٨ (١٩٣٧) (تحفة الأشراف: ٢٧٩٥) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ سنت یہی ہے کہ یوم النحر ( دسویں ذوالحجہ، قربانی والے دن ) کے علاوہ دوسرے، گیارہ اور بارہ والے دنوں میں رمی سورج ڈھلنے کے بعد کی جائے، یہی جمہور کا قول ہے اور عطاء و طاؤس نے اسے زوال سے پہلے مطلقاً جائز کہا ہے، اور حنفیہ نے کوچ کے دن زوال سے پہلے رمی کی رخصت دی ہے، عطاء و طاؤس کے قول پر نبی اکرم کے فعل و قول سے کوئی دلیل نہیں ہے، البتہ حنفیہ نے اپنے قول پر ابن عباس کے ایک اثر سے استدلال کیا ہے، لیکن وہ اثر ضعیف ہے اس لیے جمہو رہی کا قول قابل اعتماد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3053)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 894
Sayyidina Jabir (RA) reported that the Prophet ﷺ cast pebbles at the time of duha (chaast) on the day of sacrifice (tenth Dul Hajjah). Thereafter, he cast them after zawal (declination of the sun). [Ahmed14360, Muslim 1299, Abu Dawud 1971, Nisai 3060, Ibn e Majah 3053]
Top