سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 889
حدیث نمبر: 889
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعَرَفَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى:‏‏‏‏ الْحَجُّ عَرَفَةُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ جَاءَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ . قَالَ مُحَمْدٍ:‏‏‏‏ وَزَادَ يَحْيَى:‏‏‏‏ وَأَرْدَفَ رَجُلًا فَنَادَى بِهِ.
امام کو مزدلفہ میں پا نے والے نے حج کو پا لیا
عبدالرحمٰن بن یعمر ؓ کہتے ہیں کہ نجد کے کچھ لوگ رسول اللہ کے پاس آئے، اس وقت آپ عرفہ میں تھے۔ انہوں نے آپ سے حج کے متعلق پوچھا تو آپ نے منادی کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا: حج عرفات میں ٹھہرنا ہے ١ ؎ جو کوئی مزدلفہ کی رات کو طلوع فجر سے پہلے عرفہ آ جائے، اس نے حج کو پا لیا ٢ ؎ منی کے تین دن ہیں، جو جلدی کرے اور دو دن ہی میں چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو دیر کرے تیسرے دن جائے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔ (یحییٰ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ نے ایک شخص کو پیچھے بٹھایا اور اس نے آواز لگائی۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج ٦٩ (١٩٤٩)، سنن النسائی/الحج ٢٠٣ (٣٠١٩)، سنن ابن ماجہ/المناسک ٥٧ (٣٠١٥)، ( تحفة الأشراف: ٩٧٣٥)، مسند احمد (٤/٣٠٩، ٣١٠، ٣٣٥)، سنن الدارمی/المناسک ٥٤ (١٩٢٩)، ویأتي في التفسیر برقم: ٢٩٧٥ (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی اصل حج عرفات میں وقوف ہے کیونکہ اس کے فوت ہوجانے سے حج فوت ہوجاتا ہے۔ ٢ ؎: یعنی اس نے عرفہ کا وقوف پا لیا جو حج کا ایک رکن ہے اور حج کے فوت ہوجانے سے مامون و بےخوف ہوگیا، یہ مطلب نہیں کہ اس کا حج پورا ہوگیا اور اسے اب کچھ اور نہیں کرنا ہے، ابھی تو طواف افاضہ جو حج کا ایک اہم رکن ہے باقی ہے بغیر اس کے حج کیسے پورا ہوسکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3015)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 889
Sayyidina Abdur Rahman ibn Yamur (RA) said that some people of Najd met Allahs Messenger ﷺ while he was at Arafat. They asked him (about Hajj), so he ordered an announcer to proclaim and he proclaimed that Hajj was (the standing) at Arafah. One who reaches Arafat before rise of dawn on the night of Muzdalifah has, indeed, performed Hajj. The days of Mina are three days, but Then whosoever hastens (his departure) after his stay of two days (at Mina) there is no sin on him and whosoever delays there is no sin on him. (2 203) Muhammad said that Yahya added, The Prophet ﷺ took a co-rider and got him to proclaim. [Ahmed18976, Abu Dawud 1949, Nisai 3016, Ibn e Majah 3015]
Top