سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 874
حدیث نمبر: 874
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ بِلَالٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ لَمْ يُصَلِّ وَلَكِنَّهُ كَبَّرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانَ بْنِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَشَيْبَةَ بْنِ عُثْمَانَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ بِلَالٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِالصَّلَاةِ فِي الْكَعْبَةِ بَأْسًا، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ:‏‏‏‏ لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ النَّافِلَةِ فِي الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَرِهَ أَنْ تُصَلَّى الْمَكْتُوبَةُ فِي الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ لَا بَأْسَ أَنْ تُصَلَّى الْمَكْتُوبَةُ وَالتَّطَوُّعُ فِي الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏لِأَنَّ حُكْمَ النَّافِلَةِ وَالْمَكْتُوبَةِ فِي الطَّهَارَةِ وَالْقِبْلَةِ سَوَاءٌ.
کعبہ میں نماز پڑھنا
بلال ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی۔ جب کہ ابن عباس ؓ کہتے ہیں: آپ نے نماز نہیں پڑھی بلکہ آپ نے صرف تکبیر کہی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- بلال ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں اسامہ بن زید، فضل بن عباس، عثمان بن طلحہ اور شیبہ بن عثمان ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ کعبہ کے اندر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے، ٤- مالک بن انس کہتے ہیں: کعبے میں نفل نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، اور انہوں نے کعبہ کے اندر فرض نماز پڑھنے کو مکروہ کہا ہے، ٥- شافعی کہتے ہیں: کعبہ کے اندر فرض اور نفل کوئی بھی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اس لیے کہ نفل اور فرض کا حکم وضو اور قبلے کے بارے میں ایک ہی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٢٠٣٩) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصلاة ٣٠ (٣٩٧)، و ٨١ (٤٨٦)، و ٩٦ (٥٠٤)، والتہجد ٢٥ (١١٦٧)، والحج ٥١ (١٥٩٨)، والجہاد ١٢٧ (٢٩٨٨)، والمغازي ٤٩ (٤٢٨٩)، و ٧٧ (٤٤٠٠)، صحیح مسلم/الحج ٢٨ (١٣٢٩)، سنن ابی داود/ الحج ٩٣ (٢٠٢٣)، سنن النسائی/المساجد ٥ (٦٩١)، والقبلة ٦ (٧٤٨)، والحج ١٢٦ (٢٩٠٨)، و ١٢٧ (٢٩٠٩)، سنن ابن ماجہ/المناسک ٧٩ (٣٠٦٣)، موطا امام مالک/الحج ٦٣ (١٩٣)، مسند احمد (٢/٣٣، ٥٥، ١١٣، ١٢٠٠، ١٣٨)، سنن الدارمی/المناسک ٤٣ (١٩٠٨) من غیر ہذا الطریق وبتغیر یسیر فی السیاق۔
وضاحت: ١ ؎: راجح بلال ؓ کی روایت ہے کیونکہ اس سے کعبہ کے اندر نماز پڑھنا ثابت ہو رہا ہے، رہی ابن عباس ؓ کی نفی، تو یہ نفی ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے کیونکہ اسامہ بن زید ؓ نے انہیں اسی کی خبر دی تھی اور اسامہ کے اس سے انکار کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ لوگ کعبہ کے اندر گئے تو ان لوگوں نے دروازہ بند کرلیا اور ذکر و دعا میں مشغول ہوگئے جب اسامہ نے دیکھا کہ نبی اکرم دعا میں مشغول ہیں تو وہ بھی ایک گوشے میں جا کر دعا میں مشغول ہوگئے، نبی اکرم دوسرے گوشے میں تھے اور بلال ؓ آپ سے قریب تھے اور آپ دونوں کے بیچ میں تھے، نبی اکرم کی نماز چونکہ بہت ہلکی تھی اور اسامہ خود ذکر و دعا میں مشغول و منہمک تھے اور نبی اکرم ان کے بیچ میں بلال حائل تھے اس لیے اسامہ کو آپ کے نماز پڑھنے کا علم نہ ہوسکا ہو گا اسی بنا پر انہوں نے اس کی نفی کی، «واللہ اعلم»۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3063)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 874
Sayyidina Bilal (RA) said that the Prophet ﷺ offered salah inside the Ka’bah. But Sayyidina Ibn Abbas (RA) said that he never prayed but called the takbir.
Top