سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 871
حدیث نمبر: 871
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ زَيْدِ بْنِ أُثَيْعٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَلِيًّا بِأَيِّ شَيْءٍ بُعِثْتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِأَرْبَعٍ:‏‏‏‏ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَجْتَمِعُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَعَهْدُهُ إِلَى مُدَّتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَا مُدَّةَ لَهُ فَأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ. ح
ننگے ہو کر طواف کرنا حرام ہے
زید بن اثیع کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ سے پوچھا: آپ کو کن باتوں کا حکم دے کر بھیجا گیا ہے؟ ١ ؎ انہوں نے کہا: چار باتوں کا: جنت میں صرف وہی جان داخل ہوگی جو مسلمان ہو، بیت اللہ کا طواف کوئی ننگا ہو کر نہ کرے۔ مسلمان اور مشرک اس سال کے بعد جمع نہ ہوں، جس کسی کا نبی اکرم سے کوئی عہد ہو تو اس کا یہ عہد اس کی مدت تک کے لیے ہوگا۔ اور جس کی کوئی مدت نہ ہو تو اس کی مدت چار ماہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- علی ؓ کی حدیث حسن ہے، ٢- اس باب میں ابوہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر التوبة (٣٠٩٢) (تحفة الأشراف: ١٠١٠١) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ اس سال کے حج کی بات ہے جب نبی اکرم نے ابوبکر ؓ کو حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا، ( آٹھویں یا نویں سال ہجرت میں ) اور پھر اللہ عزوجل کی طرف سے حرم مکی میں مشرکین و کفار کے داخلہ پر پابندی کا حکم نازل ہوجانے کی بنا پر آپ نے علی ؓ کو ابوبکر ؓ کے پاس مکہ میں یہ احکام دے کر روانہ فرمایا تھا، راوی حدیث زید بن اثیع الہمدانی ان سے انہی احکام و اوامر کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں جو ان کو نبی اکرم کی طرف سے دے کر بھیجا گیا تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1101)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 871
Ibn Uthay said that he asked Sayyidina Ali , “With what were you sent (by the Prophet ﷺ )“ ?‘ He said, “With four things : No one but a Muslim will enter Paradise. Do not make tawaf of the House in the nude. The Muslims and the idolators will not come together (for Hajj) after this year. If there is a covenant between anyone and the Prophet ﷺ then that will be valid till its expriy but if no period is stipulated then it will operate for four months.’
Top