سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 858
حدیث نمبر: 858
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، وَمَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمُعَاوِيَةُ لَا يَمُرُّ بِرُكْنٍ إِلَّا اسْتَلَمَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْتَلِمُ إِلَّا الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ:‏‏‏‏ لَيْسَ شَيْءٌ مِنْ الْبَيْتِ مَهْجُورًا. قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ لَا يَسْتَلِمَ إِلَّا الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ.
حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی چیز کو بوسہ نہ دے۔
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں ابن عباس ؓ کے ساتھ تھا، معاویہ ؓ جس رکن کے بھی پاس سے گزرتے، اس کا استلام کرتے ١ ؎ تو ابن عباس نے ان سے کہا: نبی اکرم نے حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کا استلام نہیں کیا، اس پر معاویہ ؓ نے کہا: بیت اللہ کی کوئی چیز چھوڑی جانے کے لائق نہیں ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں عمر سے بھی روایت ہے، ٣- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کا استلام نہ کیا جائے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٥٧٨٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: خانہ کعبہ چار رکنوں پر مشتمل ہے، پہلے رکن کو دو فضیلتیں حاصل ہیں، ایک یہ کہ اس میں حجر اسود نصب ہے دوسرے یہ کہ قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور دوسرے رکن کو صرف دوسری فضیلت حاصل ہے یعنی وہ بھی قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور رکن شامی اور رکن عراقی کو ان دونوں فضیلتوں میں سے کوئی بھی فضیلت حاصل نہیں، یہ دونوں قواعد ابراہیمی پر قائم نہیں اس لیے پہلے کی تقبیل ( بوسہ ) ہے اور دوسرے کا صرف استلام ( چھونا ) ہے اور باقی دونوں کی نہ تقبیل ہے نہ استلام، یہی جمہور کی رائے ہے، اور بعض لوگ رکن یمانی کی تقبیل کو بھی مستحب کہتے ہیں، جو ممنوع نہیں ہے۔ ٢ ؎: معاویہ ؓ کے اس قول کا جواب امام شافعی نے یہ کہہ کردیا ہے کہ ان رکن شامی اور رکن عراقی دونوں کا استلام نہ کرنا انہیں چھوڑنا نہیں ہے حاجی ان کا طواف کر رہا ہے انہیں چھوڑ نہیں رہا، بلکہ یہ فعلاً اور ترکاً دونوں اعتبار سے سنت کی اتباع ہے، اگر ان دونوں کا استلام نہ کرنا انہیں چھوڑنا ہے تو ارکان کے درمیان جو جگہیں ہیں ان کا استلام نہ کرنا بھی انہیں چھوڑنا ہوا حالانکہ اس کا کوئی قائل نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 858
Abu Tufayl reported that they were (performing tawaf) with Sayyidina Ibn Abbas (RA) and Mu’awiyah (RA)would never go by a corner without kissing it. So, Sayyidina Ibn Abbas (RA) said to him, “Surely the Prophet ﷺ never kissed (any corner) except the Hajr Aswad and Rukn Yamani.” Sayyidina Mu’awiyah (RA) said, “There is nothing in the House that may be forsaken.” [Bukhari 849, Muslim 1269]
Top