سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 818
حدیث نمبر: 818
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ الْبَيْدَاءُ الَّتِي يَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ مِنْ عِنْدِ الشَّجَرَةِ. قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
نبی اکرم ﷺ نے کس جگہ احرام باندھا
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: بیداء جس کے بارے میں لوگ رسول اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں (کہ وہاں سے احرام باندھا) ١ ؎ اللہ کی قسم! رسول اللہ نے مسجد (ذی الحلیفہ) کے پاس درخت کے قریب تلبیہ پکارا ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ٢ (١٥١٥)، و ٢٠ (١٥٤١)، والجہاد ٥٣ (٢٨٦٥)، صحیح مسلم/الحج (١١٨٦)، سنن ابی داود/ المناسک ٢١ (١٧٧١)، سنن النسائی/الحج ٥٦ (٢٧٥٨)، ( تحفة الأشراف: ٧٠٢٠)، موطا امام مالک/الحج ٩ (٣٠)، مسند احمد (٢/١٠، ٦٦، ١٥٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یہ بات ابن عمر نے ان لوگوں کی غلط فہمی کے ازالہ کے لیے کہی جو یہ کہتے تھے کہ رسول اللہ نے بیداء کے مقام سے احرام باندھا تھا۔ ٢ ؎: ان روایات میں بظاہر تعارض ہے، ان میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ آپ نے احرام تو مسجد کے اندر ہی باندھا تھا جنہوں نے وہاں آپ کے احرام کا مشاہدہ کیا انہوں نے اس کا ذکر کیا اور جب آپ مسجد سے باہر تشریف لائے اور اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور بلند آواز سے تلبیہ پکارا تو دیکھنے والوں نے سمجھا کہ آپ نے اسی وقت احرام باندھا ہے، پھر جب آپ بیداء پر پہنچے اور آپ نے لبیک کہا تو جن حضرات نے وہاں لبیک کہتے سنا انہوں نے سمجھا کہ آپ نے یہاں احرام باندھا ہے، گویا ہر شخص نے اپنے مشاہدہ کے مطابق خبر دی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 818
Sayyidinah lbn Umar said, ‘You lie (when you say) Allah’s Messenger assumed the ihram at Bayda. By Allah, he assumed it at the mosque (at Dhul Hulayfa) near the tree.” [Bukhari 1541, Muslim 1186]
Top