سنن الترمذی - حج کا بیان - حدیث نمبر 811
حدیث نمبر: 811
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو حَازِمٍ كُوفِيٌّ وَهُوَ الْأَشْجَعِيُّ وَاسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَى عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ.
حج اور عمرے کا ثواب
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہیودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا ١ ؎ تو اس کے گزشتہ تمام گناہ ٢ ؎ بخش دئیے جائیں گے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ٤ (١٥٢١)، والمحصر ٩ (١٨١٩)، و ١٠ (١٨٢٠)، صحیح مسلم/الحج ٧٩ (١٣٥٠)، سنن النسائی/الحج ٤ (٢٦٢٨)، سنن ابن ماجہ/الحج ٣ (٢٨٨٩)، ( تحفة الأشراف: ١٣٤٣١)، مسند احمد (٢/٤١٠، ٤٨٤، ٤٩٤) (صحیح) (غفر له ما تقدم من ذنبه کا لفظ شاذ ہے، اور اس کی جگہ رجع من ذنوبه كيوم ولدته أمهصحیح اور متفق علیہ ہے، تراجع الالبانی ٣٤٢)
وضاحت: ١ ؎: «رفث» کے اصل معنی جماع کرنے کے ہیں، یہاں مراد فحش گوئی اور بےہودگی کی باتیں کرنی اور بیوی سے زبان سے جنسی خواہش کی آرزو کرنا ہے، حج کے دوران چونکہ بیوی سے مجامعت جائز نہیں ہے اس لیے اس موضوع پر اس سے گفتگو بھی ناپسندیدہ ہے، اور «فسق» سے مراد اللہ کی نافرمانی ہے، اور «جدال» سے مراد لوگوں سے لڑائی جھگڑا ہے، دوران حج ان چیزوں سے اجتناب ضروری ہے۔ ٢ ؎: اس سے مراد وہ صغیر ( چھوٹے ) گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، رہے بڑے بڑے گناہ اور وہ چھوٹے گناہ جو حقوق العباد سے متعلق ہیں تو وہ توبہ حق کے ادا کئے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح حجة النبی صلی اللہ عليه وسلم (5)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 811
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger said, ‘If anyone performs Hajj, not being immodest (with women) or sinful (and wickedfully transgressing), his past sins are forgiven.” [Ahmed10278, Bukhari 1819, Muslim 1350, Nisai 2626, Ibn e Majah 2889]
Top