سنن الترمذی - جہنم کا بیان - حدیث نمبر 2599
حدیث نمبر: 2599
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَنْعُمَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَجُلَيْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِيَاحُهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ أَخْرِجُوهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أُخْرِجَا قَالَ لَهُمَا:‏‏‏‏ لِأَيِّ شَيْءٍ اشْتَدَّ صِيَاحُكُمَا ؟ قَالَا:‏‏‏‏ فَعَلْنَا ذَلِكَ لِتَرْحَمَنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَحْمَتِي لَكُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِيَا أَنْفُسَكُمَا حَيْثُ كُنْتُمَا مِنَ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَنْطَلِقَانِ فَيُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهُ فَيَجْعَلُهَا عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُومُ الْآخَرُ فَلَا يُلْقِي نَفْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَكَ كَمَا أَلْقَى صَاحِبُكَ ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ يَا رَبِّ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ لَهُ الرَّبُّ:‏‏‏‏ لَكَ رَجَاؤُكَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَدْخُلَانِ جَمِيعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ ضَعِيفٌ، ‏‏‏‏‏‏لِأَنَّهُ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ أَنْعُمَ وَهُوَ الْأَفْرِيقِيُّ،‏‏‏‏ وَالْأَفْرِيقِيُّ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
دوزخ کے لئے دو سانس اور اہل توحید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے دو آدمیوں کی چیخ بلند ہوگی ۔ رب عزوجل کہے گا: ان دونوں کو نکالو، جب انہیں نکالا جائے گا تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا: تمہاری چیخ کیوں بلند ہو رہی ہے؟ وہ دونوں عرض کریں گے: ہم نے ایسا اس وجہ سے کیا تاکہ تو ہم پر رحم کر۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تم دونوں کے لیے ہماری رحمت یہی ہے کہ تم جاؤ اور اپنے آپ کو اسی جگہ جہنم میں ڈال دو جہاں پہلے تھے۔ وہ دونوں چلیں گے ان میں سے ایک اپنے آپ کو جہنم میں ڈال دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم کو ٹھنڈا اور سلامتی والی بنا دے گا اور دوسرا کھڑا رہے گا اور اپنے آپ کو نہیں ڈالے گا۔ اس سے رب عزوجل پوچھے گا: تمہیں جہنم میں اپنے آپ کو ڈالنے سے کس چیز نے روکا؟ جیسے تمہارے ساتھی نے اپنے آپ کو ڈالا؟ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! مجھے امید ہے کہ تو جہنم سے نکالنے کے بعد اس میں دوبارہ نہیں داخل کرے گا، اس سے رب تعالیٰ کہے گا: تمہارے لیے تیری تمنا پوری کی جا رہی ہے، پھر وہ دونوں اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوں گے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کی سند ضعیف ہے، اس لیے کہ یہ رشدین بن سعد کے واسطہ سے مروی ہے، اور رشدین بن سعد محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، اور رشدین عبدالرحمٰن بن انعم سے روایت کرتے ہیں، یہ ابن انعم افریقی ہیں اور افریقی بھی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٥٤٤٨) (ضعیف) (سند میں ابو عثمان لین الحدیث، مجہول ہیں اور رشد ین بن سعد اور افریقی ضعیف ہیں )
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشکاة (5605)، الضعيفة (1977) // ضعيف الجامع الصغير (1859) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2599
Sayyidin Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “Two men of those admitted to Hell will shriek loudly. So, the Lord, who is Blessed and Exalted, will say, “Get them out.” When they are brought out, He will ask them, “Why did you shout loudly?” They will say, “We did that so that You may have mercy on us.” He will say, “My mercy on you is that you go and cast yourselves where you were in Hell.” They will go and one of them will put himself in the Fire and He will make it cool for him, and safe. The other will stand and not put himself (in the Fire). The Blessed and Exalted Lord will say to him, “And what prevented you from throwing yourself (in the Fire) as your colleague has done?” He will say, “I have hope that You will not return me to it after having taken me out of it “The Lord Blessed and Exalted that He is, will say to him, “For you is your hope materialised !“ So, both will be admitted to Paradise by Allah’s mercy.
Top