سنن الترمذی - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 1702
حدیث نمبر: 1702
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنَازَيْدُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ ابْغُونِي ضُعَفَاءَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
فقراء مساکین سے دعائے خیر کرانا
ابو الدرداء ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم کو فرماتے سنا: مجھے اپنے ضعیفوں اور کمزوروں میں تلاش کرو، اس لیے کہ تم اپنے ضعیفوں اور کمزوروں کی (دعاؤں کی برکت کی) وجہ سے رزق دیئے جاتے ہو اور تمہاری مدد کی جاتی ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد ٧٧ (٢٥٩٤)، سنن النسائی/الجہاد ٤٣ (٣١٨١)، (تحفة الأشراف: ١٠٩٢٣)، و مسند احمد (٥/١٩٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں مالدار لوگوں کے لیے نصیحت ہے کہ وہ اپنے سے کمتر درجے کے لوگوں کو حقیر نہ سمجھیں، کیونکہ انہیں دنیاوی اعتبار سے جو آسانیاں حاصل ہیں یہ کمزوروں کے باعث ہی ہیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کمزور مسلمانوں کی دعائیں بہت کام آتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول نے ان کمزور مسلمانوں کی دعا سے مدد طلب کرنے کو کہا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (779)، صحيح أبي داود (2335)، التعليق الرغيب (1 / 24)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1702
Sayyidina Abu Darda reported having heard Allah’s Messenger say, Seek me among your weak for you are given provision and help because of your weak people’ [Bukhari 2896]
Top