سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 999
حدیث نمبر: 999
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي زُبَيْدٌ الْأَيَامِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الْجُيُوبَ وَضَرَبَ الْخُدُودَ وَدَعَا بِدَعْوَةِ الْجَاهِلِيَّةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مصیبت کے وقت چہرہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جو گریبان پھاڑے، چہرہ پیٹے اور جاہلیت کی ہانک پکارے ١ ؎ ہم میں سے نہیں ٢ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٣٥ (١٢٩٤)، والمناقب ٨ (٣٥١٩)، سنن النسائی/الجنائز ١٩ (١٨٦٣)، و ٢١ (١٨٦٥)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٥٢ (١٥٨٤) (تحفة الأشراف: ٩٥٥٩)، مسند احمد (١/٣٨٦، ٤٤٢) (صحیح) ووأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز ٣٨ (١٢٩٧)، و ٣٩ (١٢٩٨)، والمناقب ٨ (٣٥١٩)، صحیح مسلم/الإیمان ٤٤ (١٠٣)، سنن النسائی/الجنائز ١٧ (١٨٦١)، مسند احمد (١/٤٦٥) من غیر ہذا الوجہ۔
وضاحت: ١ ؎: جاہلیت کی ہانک پکارنے سے مراد بین کرنا ہے، جیسے، ہائے میرے شیر! میرے چاند، ہائے میرے بچوں کو یتیم کر جانے والے عورتوں کے سہاگ اجاڑ دینے والے! وغیرہ وغیرہ کہہ کر رونا۔ ٢ ؎: یعنی ہم مسلمانوں کے طریقے پر نہیں۔ ایسے موقع پر مسلمانوں کے غیر مسلموں جیسے جزع و فزع کے طور طریقے دیکھ کر اس حدیث کی صداقت کس قدر واضح ہوجاتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1584)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 999
Sayyidina Abdullah (RA) reported from the Prophet ﷺ that he said, “He is not of us who tears the front of his garment and beats his cheeks and cries out the cries of the jahiliyah.’ [Ahmed4111, Bukhari 3519, Muslim 103, Nisai 1860, Ibn e Majah 1584]
Top