سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 984
حدیث نمبر: 984
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ، وَهَارُونُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْعَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِيَّاكُمْ وَالنَّعْيَ فَإِنَّ النَّعْيَ مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ وَالنَّعْيُ أَذَانٌ بِالْمَيِّتِ. وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُذَيْفَةَ.
کسی کی موت کی خبر کا اعلان کرنا مکروہ ہے۔
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: «نعی» (موت کی خبر دینے) ١ ؎ سے بچو، کیونکہ «نعی» جاہلیت کا عمل ہے ۔ عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں: «نعی» کا مطلب میت کی موت کا اعلان ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں حذیفہ ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ٩٤٦١) (ضعیف) (سند میں میمون ابو حمزہ اعور ضعیف راوی ہیں)
وضاحت: ١ ؎: کسی کی موت کی خبر دینے کو «نعی» کہتے ہیں، «نعی» جائز ہے خود نبی اکرم نے نجاشی کی وفات کی خبر دی ہے، اسی طرح زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ ؓ کی وفات کی خبریں بھی آپ نے لوگوں کو دی ہیں، یہاں جس «نعی» سے بچنے کا ذکر ہے اس سے اہل جاہلیت کی «نعی» ہے، زمانہ جاہلیت میں جب کوئی مرجاتا تھا تو وہ ایک شخص کو بھیجتے جو محلوں اور بازاروں میں پھر پھر کر اس کے مرنے کا اعلان کرتا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف تخريج إصلاح المساجد (108) // ضعيف الجامع الصغير (2211) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 984
Sayyidina Abdullah (RA) reported that the Prophet ﷺ said, “Keep away from obituary notices, for that is from the deeds of jahiliyah.” Abdullah said, “Na’yu (oblituary notice) is announcing a death.”
Top