سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1030
حدیث نمبر: 1030
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا:‏‏‏‏ حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، ‏‏‏‏‏‏وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ، ‏‏‏‏‏‏وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏يَكْرَهُونَ الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي هَذِهِ السَّاعَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ:‏‏‏‏ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا يَعْنِي:‏‏‏‏ الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَرِهَ الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، ‏‏‏‏‏‏وَعِنْدَ غُرُوبِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ:‏‏‏‏ أَحْمَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ لَا بَأْسَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي السَّاعَاتِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهِنَّ الصَّلَاةُ.
طلوع وغروب آفتاب کے وقت نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے۔
عقبہ بن عامر جہنی ؓ کہتے ہیں کہ تین ساعتیں ایسی ہیں جن میں رسول اللہ ہمیں نماز پڑھنے سے یا اپنے مردوں کو دفنانے سے منع فرماتے تھے: جس وقت سورج نکل رہا ہو یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے، اور جس وقت ٹھیک دوپہر ہو رہی ہو یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، اور جس وقت سورج ڈوبنے کی طرف مائل ہو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ لوگ ان اوقات میں نماز جنازہ پڑھنے کو مکروہ سمجھتے ہیں، ٣- ابن مبارک کہتے ہیں: اس حدیث میں ان اوقات میں مردے دفنانے سے مراد ان کی نماز جنازہ پڑھنا ہے ١ ؎ انہوں نے سورج نکلتے وقت ڈوبتے وقت اور دوپہر کے وقت جب تک کہ سورج ڈھل نہ جائے نماز جنازہ پڑھنے کو مکروہ کہا ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں، ٤- شافعی کہتے ہیں کہ ان اوقات میں جن میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، ان میں نماز جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٥١ (٨٣١)، سنن ابی داود/ الجنائز ٥٥ (٣١٩٢)، سنن النسائی/المواقیت ٣١ (٥٦١)، و ٣٣ (٥٦٦)، والجنائز ٨٩، (٢٠١٥)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٣٠ (١٥١٩)، ( تحفة الأشراف: ٩٩٣٩)، مسند احمد (٤/١٥٢)، سنن الدارمی/الصلاة ١٤٢ (١٤٧٢) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: امام ترمذی نے بھی اسے اسی معنی پر محمول کیا ہے جیسا کہ ترجمۃ الباب سے واضح ہے، اس کے برخلاف امام ابوداؤد (رح) نے اسے دفن حقیقی ہی پر محمول کیا اور انہوں نے «باب الدفن عند طلوع الشمش وعند غروبها» کے تحت اس کو ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1519)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1030
Sayyidina Uqbah ibn Aamir Juhanni (RA)said, “There are three hours when Allah’s Messenger disallowed to offer salah or bury our dead: when the sun rises till it is fairly high, when it is overhead till it has gone past the meridian and at sunset as it goes down till it has set. [Ahmed17382, Muslim 831, Abu Dawud 3192, Nisai 559, Ibn e Majah 1519] --------------------------------------------------------------------------------
Top