Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (965 - 1079)
Select Hadith
965
966
967
968
969
970
971
972
973
974
975
976
977
978
979
980
981
982
983
984
985
986
987
988
989
990
991
992
993
994
995
996
997
998
999
1000
1001
1002
1003
1004
1005
1006
1007
1008
1009
1010
1011
1012
1013
1014
1015
1016
1017
1018
1019
1020
1021
1022
1023
1024
1025
1026
1027
1028
1029
1030
1031
1032
1033
1034
1035
1036
1037
1038
1039
1040
1041
1042
1043
1044
1045
1046
1047
1048
1049
1050
1051
1052
1053
1054
1055
1056
1057
1058
1059
1060
1061
1062
1063
1064
1065
1066
1067
1068
1069
1070
1071
1072
1073
1074
1075
1076
1077
1078
1079
سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1983
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ، وَلاَ: لِمَ صَنَعْتَ؟ وَلاَ: أَلَّا صَنَعْتَ " (رواه البخارى ومسلم)
آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ
حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دس سال رسول اللہ ﷺ کی خدمت کی، آپ ﷺ نے کبھی مجھے اف کا کلمہ بھی نہیں فرمایا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔
تشریح
رسول اللہ ﷺ کے اخلاق حسنہ کے بارے میں خود آپ ﷺ کے اور ساری کائنات کے حالق و پروردگار نے اپنی کتاب مبین قرآن مجید میں فرمایا ہے "إِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ" (1) یعنی اے ہمارے پیغمبر (ﷺ) آپ اخلاق کے بلند و برتر مقام پر ہیں، احادیث و سیرت کی روایات میں آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ کا جو بیان ہے، وہ اسی مختصر قرآنی بیان کی گویا تشریح و تفسیر ہے "معارف الحدیث جلد دوم" میں کتاب الاخلاق قریباً دو سو صفحات پر ہے اس میں اخلاق سے متعلق آنحضرتص کی تعلیمات و ارشادات اور باب اخلاق کے سلسلہ کے آپ ﷺ کے بعض اہم واقعات بھی ذکر کئے گئے ہیں۔ شروع میں وہ حدیثیں بھی درج کی گئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دین میں اور اللہ کے نزدیک اخلاق کا کیا درجہ اور مقام ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے آنحضرت ﷺ کے چند مختصر ارشادات یہاں بھی ناظرین کی یاد دہانی کے لئے ذکر کر دئیے جائیں ..... ارشاد فرمایا: إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا (2) ترجمہ: تم لوگوں میں اچھے اور بہتر وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق زیادہ اچھے ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا: إِنَّمَا بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مكارمَ الْأَخْلَاقِ (3) ترجمہ: میں خاص اس کام کے لئے بھیجا گیا ہوں کہ اپنی تعلیم اور عمل سے کریمانہ اخلاق کی تکمیل کر دوں۔ ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا: إِنَّ أَثْقَلَ شَيْءٍ يُوضَعُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُلُقٌ حَسَنٌ. ترجمہ: قیامت کے دن مومن کی میزان اعمال میں جو سب سے زیادہ وزنی چیز رکھی جائے گی وہ اس کے اچھے اخلاق ہوں گے۔ آپ ﷺ نے عمر شریف کے آخری دور میں حضرت معاذ بن جبل ؓ کو داعی و معلم اور حاکم بنا کر یمن بھیجا تو آخری نصیحت فرمائی: أَحْسِنْ خُلُقَكَ لِلنَّاسِ. (1) ترجمہ: دیکھو سب لوگوں سے اچھے اخلاق کا برتاؤ کرنا۔ اس تمہید کے بعد ذیل میں چند وہ حدیثیں پڑھئے جن میں صحابہ کرام نے اپنے تجربہ اور مشاہدہ کی بنیاد پر آپ کے کریمانہ اخلاق کا بیان فرمایا ہے ..... اللہ تعالیٰ ہم سب کو زندگی کے اس شعبہ میں بھی آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کا کامل اتباع نصیب فرمائے۔ تشریح ..... عربی زبان میں اف کا کلمہ کسی بات پر ناگواری و ناراضی اور غصہ کے اظہار کے لئے بولا جاتا ہے ..... رسول اللہ ﷺ جب ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لائے تو حضرت انسؓ کی عمر آٹھ (۸) سال (اور ایک دوسری روایت کے مطابق دس (۱۰) سال) تھی، ان کی والدہ ام سلیم ؓ نے جو بڑی مخلص مومنہ صالحہ تھیں اپنے ان بیٹے کو حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کر دیا اور گویا آپ ﷺ کی خدمت کے لئے وقف کر دیا اور پھر یہ حضور ﷺ کی وفات تک پورے دس (۱۰) سال آپ ﷺ کی خدمت میں رہے، اس حدیث میں انہوں نے حضور کے حسن اخلاق اور نرم مزاجی کے بارے میں اپنا یہ ذاتی تجربہ بیان فرمایا ہے کہ دس (۱۰) سال کی خادمانہ مدت میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ ﷺ نے ناراضی اور غصہ کے اظہار کے لئے اف کا کلمہ بھی فرمایا ہو، اسی طرح کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی کام کے کرنے پر آپ ﷺ نے ڈانٹا ہو کہ یہ کام تم نے کیوں کیا، یا کسی کام کے نہ کرنے پر ڈانٹا ہو کہ تم نے یہ کام کیاں نہیں کیا ..... مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کی عادت شریف اور آپ ﷺ کا عام رویہ عفو و درگزر کا تھا ..... حضرت انس ؓ ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے جس کو بیہقی نے "شعب الایمان" میں روایت کیا ہے کہ: خَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا لَامَنِي عَلَى شَيْءٍ أَتَى فِيهِ عَلَى يَدَيَّ فَإِنْ لَامَنِي لَائِمٌ مِنْ أَهْلِهِ قَالَ: «دَعُوهُ فَإِنَّهُ لَوْ قُضِيَ شَيْءٌ كَانَ» (مشكوة المصابيح) ترجمہ: میں نے دس (۱۰) سال رسول اللہ ﷺ کی خدمت کی، اگر کبھی میرے ہاتھ سے کوئی چیز ضائع یا خراب ہو گئی تو آپ ﷺ نے اس پر بھی مجھے ملامت نہیں فرمائی، اور اگر میری اس غلطی پر آپ کے گھر والوں میں سے کوئی ملامت کرتا تو آپ فرما دیتے تھے کہ جب بات مقدر ہو چکی تھی وہ ہونی ہی تھیں۔ یہاں یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ آپ کا یہ رویہ ذاتی معاملات میں تھا، لیکن جیسا کہ دوسری حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کے احکام و حدود کے بارے میں آپ ﷺ کوئی رو رعایت نہیں فرماتے تھے۔
Top