سنن الترمذی - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 521
حدیث نمبر: 521
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَيْضًا. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْمَدُ.
جمعہ سے پہلے اور بعد کی نماز
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم جمعہ کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھتے تھے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں جابر ؓ سے بھی روایت ہے، ٣- یہ حدیث بطریق «نافع عن ابن عمر» ہے، ٤- اسی پر بعض اہل علم کا عمل ہے، اور یہی شافعی اور احمد بھی کہتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجمعة ١٨ (٨٨٢)، سنن ابی داود/ الصلاة ٢٤٤ (١١٣٢)، سنن النسائی/الجمعة ٤٣ (١٤٢٨)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٩٥ (١١٣١)، ( تحفة الأشراف: ٦٩٠١)، وکذا (٦٩٤٨)، مسند احمد (٢/١١، ٣٥، ٧٥، ٧٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث میں جمعہ کے بعد صرف دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے، اور صحیح مسلم میں ابوہریرہ ؓ سے روایت آئی ہے جس میں چار رکعتیں پڑھنے کا حکم ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں، بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ مسجد میں پڑھنے والا چار رکعت پڑھے، اور گھر میں پڑھے تو دو رکعت پڑھے کچھ لوگ چھ رکعت کے قائل ہیں، لیکن کسی بھی صحیح مرفوع روایت سے یہ ثابت نہیں کہ کس طرح پڑھی جائے، اس میں بھی اختلاف ہے، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں اور بعض کا کہنا ہے کہ دو دو کر کے چار رکعت پڑھی جائیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ دو دو کر کے پڑھی جائیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے «صلاۃ اللیل والنہار مثنیٰ مثنیٰ» رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1131)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 521
Saalim reported from his father from the Prophet ﷺ that he offered two raka’at after Friday salah. [Ahmed 591, Muslim 882, Ibn e Majah 1131]
Top