سنن الترمذی - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 508
حدیث نمبر: 508
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ حَدِيثُ ابْنِ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ اخْتَارَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَقْرَأَ الْإِمَامُ فِي الْخُطْبَةِ آيًا مِنَ الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ وَإِذَا خَطَبَ الْإِمَامُ فَلَمْ يَقْرَأْ فِي خُطْبَتِهِ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ أَعَادَ الْخُطْبَةَ.
منبر پر قرآن پڑھنا
یعلیٰ بن امیہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم کو منبر پر پڑھتے سنا: «ونادوا يا مالک» ١ ؎ اور وہ پکار کر کہیں گے اے مالک!
امام ترمذی کہتے ہیں: ١- یعلیٰ بن امیہ ؓ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، اور یہی ابن عیینہ کی حدیث ہے، ٢- اس باب میں ابوہریرہ اور جابر بن سمرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں، ٣- اہل علم کی ایک جماعت نے امام کے خطبہ میں قرآن کی کچھ آیتیں پڑھنے کو پسند کیا ہے ٢ ؎، شافعی کہتے ہیں: امام جب خطبہ دے اور اس میں قرآن کچھ نہ پڑھے تو خطبہ دہرائے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق ٧ (٣٢٣٠)، و ١٠ (٣٢٦٦)، وتفسیر الزخرف ١ (٤٨١٩)، صحیح مسلم/الجمعة ١٣ (٨٧١)، ( تحفة الأشراف: ١١٨٣٨) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: الزخرف: ٧٧ («مالک» جہنم کے دروغہ کا نام ہے جس کو جہنمی پکار کر کہیں گے کہ اپنے رب سے کہو کہ ہمیں موت ہی دیدے تاکہ جہنم کے عذاب سے نجات تو مل جائے، جواب ملے گا: یہاں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہنا ہے ) ٢ ؎: صحیح مسلم میں ہے کہ نبی اکرم خطبہ جمعہ میں سورة ق پوری پڑھا کرتے تھے، اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بطور وعظ ونصیحت کے قرآن کی کوئی آیت پڑھنی چاہیئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (3 / 75)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 508
Safwan ibn Yala ibn Umayyah reported from his father that he heard the Prophet ﷺ recite on the minbar (pulpit) (the verse) “And they shall call out.....” (43:77) --------------------------------------------------------------------------------
Top