سنن الترمذی - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 498
حدیث نمبر: 498
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَدَنَا وَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جمعہ کے دن وضو کرنا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ فرمایا: جس نے وضو کیا اور اچھی طرح کیا ١ ؎ پھر جمعہ کے لیے آیا ٢ ؎، امام کے قریب بیٹھا، غور سے خطبہ سنا اور خاموش رہا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے ٣ ؎ کے گناہ ٤ ؎ بخش دیئے جائیں گے۔ اور جس نے کنکریاں ہٹائیں تو اس نے لغو کیا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجمعة ٨ (٨٥٧)، سنن ابی داود/ الصلاة ٢٠٩ (١٠٥٠)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ٦٢ (١٠٢٥)، و ٨١ (١٠٩٠)، ( تحفة الأشراف: ١٢٤٠٥)، مسند احمد (٢/٤٢٤) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: اچھی طرح وضو کیا کا مطلب ہے سنت کے مطابق وضو کیا۔ ٢ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ گھر سے وضو کر کے مسجد میں آنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔ ٣ ؎: یعنی دس دن کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں کیونکہ ایک نیکی کا اجر کم سے کم دس گنا ہے۔ ٤ ؎: اس سے صغیرہ گناہ مراد ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1090)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 498
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “If a person makes ablution and makes it a good ablution then he comes for Friday and sits near the imam and hears the sermon attentively observing silence then (his sins) are forgiven to him whatever he committed between that and (next) Friday plus three more days. And he who touches pebbles has indeed committed excess (and is deprived of this reward).” --------------------------------------------------------------------------------
Top