ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایمان کی تہتر شاخیں (ستر دروازے) ہیں۔ سب سے کم تر راستے سے تکلیف دہ چیز کا دور کردینا ہے، اور سب سے بلند «لا إلہ الا اللہ» کا کہنا ہے ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - ایسے ہی سہیل بن ابی صالح نے عبداللہ بن دینار سے، عبداللہ نے ابوصالح سے اور ابوصالح نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے، ٣ - عمارہ بن غزیہ نے یہ حدیث ابوصالح سے، ابوصالح نے ابوہریرہ ؓ سے، اور ابوہریرہ ؓ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔ آپ نے فرمایا ہے ایمان کی چونسٹھ شاخیں ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ٣ (٩)، صحیح مسلم/الإیمان ١٢ (٣٥)، سنن ابی داود/ السنة ١٥ (٤٦٧٦)، سنن النسائی/الإیمان ٦ (٥٠٠٧)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٩ (٥٧) (تحفة الأشراف: ١٢٨١٦)، و مسند احمد (٢/٤١٤، ٤٤٢) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: (حديث: الإيمان بضع وسبعون ... ) صحيح، (حديث: الإيمان أربعة وستون بابا ) شاذ بهذا اللفظ (حديث: الإيمان بضع وسبعون .... )، ابن ماجة (57)، (حديث: الإيمان أربعة وستون بابا ) // ضعيف الجامع الصغير (2303) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2614
اس سند سے ابوہریرہ ؓ کے ذریعہ نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے۔
١ ؎: معلوم ہوا کہ عمل کے حساب سے ایمان کے مختلف مراتب و درجات ہیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ ایمان اور عمل ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: ١٢٨٥٤) (شاذ) (کیوں کہ پچھلی اصح حدیث کے مخالف ہے )
قال الشيخ الألباني: (حديث: الإيمان بضع وسبعون ... ) صحيح، (حديث: الإيمان أربعة وستون بابا ) شاذ بهذا اللفظ (حديث: الإيمان بضع وسبعون .... )، ابن ماجة (57)، (حديث: الإيمان أربعة وستون بابا ) // ضعيف الجامع الصغير (2303) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2614