صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2608
حدیث نمبر: 2608
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالِقَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ يَسْتَقْبِلُوا قِبْلَتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَيَأْكُلُوا ذَبِيحَتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ يُصَلُّوا صَلَاتَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حُرِّمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، ‏‏‏‏‏‏لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ هَذَا.
مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اس وقت تک لوگوں سے لڑوں جب تک یہ لا الہ الا اللہ کہیں اور نماز پڑھیں
انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: مجھے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرتے رہنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک لوگ اس بات کی شہادت نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ( ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ (کر کے عبادت) نہ کرنے لگیں۔ ہمارا ذبیحہ نہ کھانے لگیں اور ہمارے طریقہ کے مطابق نماز نہ پڑھنے لگیں۔ جب وہ یہ سب کچھ کرنے لگیں گے تو ان کا خون اور ان کا مال ہمارے اوپر حرام ہوجائے گا، مگر کسی حق کے بدلے ١ ؎، انہیں وہ سب کچھ حاصل ہوگا ٢ ؎ جو عام مسلمانوں کو حاصل ہوگا اور ان پر وہی سب کچھ ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو عام مسلمانوں پر عائد ہوں گی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢ - یحییٰ بن ایوب نے حمید سے اور حمید نے انس سے اس حدیث کی طرح روایت کی ہے، ٣ - اس باب میں معاذ بن جبل اور ابوہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٢٨ (٣٩٢)، سنن ابی داود/ الجھاد ١٠٤ (٢٦٤١)، سنن النسائی/تحریم الدم (المحاربة) ١ (٣٩٧١)، والإیمان ١٥ (٥٠٠٦) (تحفة الأشراف: ٧٠٦)، و مسند احمد (٣/١٩٩، ٢٢٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی وہ کوئی ایسا عمل کر بیٹھیں جس کے نتیجہ میں ان کی جان اور ان کا مال مباح ہوجائے تو اس وقت ان کی جان اور ان کا مال حرام نہ رہے گا۔ ٢ ؎: یعنی جو حقوق و اختیارات اور مراعات عام مسلمانوں کو حاصل ہوں گے وہ انہیں بھی حاصل ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (303 - 1 / 152)، صحيح أبي داود (2374)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2608
Top