مسند امام احمد - حضرت ام حکیم بنت زبیر بن عبدالمطلب کی حدیثیں - حدیث نمبر 1577
حدیث نمبر: 4005
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ،‏‏‏‏ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا تُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا،‏‏‏‏ فَكُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلَّا أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا،‏‏‏‏ فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا لَقَبِلْتُهَا.
یہ عنوان سے خالی ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر ؓ سے سنا اور انہوں نے عمر بن خطاب ؓ سے بیان کیا کہ جب حفصہ بنت عمر ؓ کے شوہر خنیس بن حذافہ سہمی ؓ کی وفات ہوگئی، وہ رسول اللہ کے اصحاب میں تھے اور بدر کی لڑائی میں انہوں نے شرکت کی تھی اور مدینہ میں ان کی وفات ہوگئی تھی۔ عمر ؓ نے بیان کیا کہ میری ملاقات عثمان بن عفان ؓ سے ہوئی تو میں نے ان سے حفصہ کا ذکر کیا اور کہا کہ اگر آپ چاہیں تو اس کا نکاح میں آپ سے کر دوں۔ انہوں نے کہا کہ میں سوچوں گا۔ اس لیے میں چند دنوں کے لیے ٹھہر گیا، پھر انہوں نے کہا کہ میری رائے یہ ہوئی ہے کہ ابھی میں نکاح نہ کروں۔ عمر ؓ نے کہا کہ پھر میری ملاقات ابوبکر ؓ سے ہوئی اور ان سے بھی میں نے یہی کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کا نکاح حفصہ بنت عمر سے کر دوں۔ ابوبکر ؓ خاموش ہوگئے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کا یہ طریقہ عمل عثمان ؓ سے بھی زیادہ میرے لیے باعث تکلیف ہوا۔ کچھ دنوں میں نے اور توقف کیا تو نبی کریم نے خود حفصہ ؓ کا پیغام بھیجا اور میں نے ان کا نکاح آپ سے کردیا۔ اس کے بعد ابوبکر ؓ کی ملاقات مجھ سے ہوئی تو انہوں نے کہا، شاید آپ کو میرے اس طرز عمل سے تکلیف ہوئی ہوگی کہ جب آپ کی مجھ سے ملاقات ہوئی اور آپ نے حفصہ ؓ کے متعلق مجھ سے بات کی تو میں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے کہا کہ ہاں تکلیف ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آپ کی بات کا میں نے صرف اس لیے کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ نبی کریم نے (مجھ سے) حفصہ ؓ کا ذکر کیا تھا (مجھ سے مشورہ لیا تھا کہ میں اس سے نکاح کرلوں) اور میں نبی کریم کا راز فاش نہیں کرسکتا تھا۔ اگر آپ حفصہ ؓ سے نکاح کا ارادہ چھوڑ دیتے تو بیشک میں ان سے نکاح کرلیتا۔
Top