سنن الترمذی - آداب اور اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 2858
حدیث نمبر: 2858
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَبَادِرُوا بِنِقْيَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا عَرَّسْتُمْ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ.
فصاحت اور بیان کے متعلق
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب تم ہریالی اور شادابی کے زمانہ میں سفر کرو تو اونٹ کو زمین سے اس کا حق دو (یعنی جی بھر کر چر لینے دیا کرو) اور جب تم خزاں و خشکی اور قحط کے دنوں میں سفر کرو اس کی قوت سے فائدہ اٹھا لینے میں کرو تو جلدی ١ ؎ اور جب تم رات میں قیام کے لیے پڑاؤ ڈالو تو عام راستے سے ہٹ کر قیام کرو، کیونکہ یہ (راستے) رات میں چوپایوں کے راستے اور کیڑوں مکوڑوں کے ٹھکانے ہیں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ١ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢ - اس باب میں جابر اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة ٥٤ (١٩٢٦)، سنن ابی داود/ الجھاد ٦٣ (٢٥٦٩) (تحفة الأشراف: ١٢٧٠٦)، و مسند احمد (٢/٣٣٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی کوشش کر کے جلد منزل پر پہنچ جاؤ، کیونکہ اگر منزل پر پہنچنے سے پہلے چارے کی کمی کے باعث اونٹ کمزور پڑگیا تو تم پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہوجاؤ گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1357)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2858
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger ﷺ said, “When you travel during days of productivity, give the camel its share from the earth. And when you travel during the dry season, hurry through your journey while it still has stamina in it. When you halt for rest, leave aside the road, for, it is passage for animals and adobe of worms and insects.” [Muslim 1926, Ahmed 8450]
Top